ریاست اترپردیش کے صنعتی شہر بنارس میں پاورلوم اور ہینڈلوم کے ذریعے بڑے پیمانے پر ساڑی بنانے کا کام ہوتا ہے لیکن لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس کی وجہ سے یہ کاروبار شدید متاثر ہوا جس کی وجہ سے بنارس کے بنکر پریشانیوں سے دوچار ہوئے۔
شہر میں دور دراز علاقوں سے آنے والے خریداروں میں کمی درج کی گئی ہے یہی وجہ ہے کہ اب بنکر نوجوان آن لائن مارکیٹنگ کی جانب تیزی سے راغب ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیے: بنکرز نوجوان اپنے روایتی پیشہ سے کیوں علیحدگی اختیار کر رہے ہیں؟
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے آن لائن مارکیٹنگ کرنے والے نوجوان حمید الرحمن نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دور دراز علاقوں سے آنے والے خریداروں میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ بنکر نوجوان آن لائن مارکیٹنگ کے جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آن لائن مارکیٹنگ کرنا نہایت ہی آسان کام ہے جو ساڑی بنکر اپنے گھروں میں بناتے ہیں اس کا اپنے موبائل سے فوٹو لے کر سماجی رابطے کی سائٹ پر اپلوڈ کریں جسے خریدار پسند کرتے ہیں اور آرڈر کرتے ہیں اور بذریعہ ڈاک ساڑی بھیج دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں نہ ہی زیادہ خرچ ہے اور نہ ہی پیچیدہ مسائل ہیں۔
ساڑی کاروباری شمیم احمد نے بتایا کہ آن لائن مارکیٹنگ کرنے میں دس فیصد منافع کا امکان زیادہ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنکر سو فیصد آن لائن مارکیٹنگ تو نہیں کرسکتا لیکن اگر آن لائن خریداروں کی تعداد بڑھتی ہے تو آن لائن مارکیٹنگ ایک خوش آئند پہلو ہوگا۔
بنکر نوجوان آن لائن اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے ذریعے جہاں ایک طرف خود کفیل بن رہا ہے وہیں بنارسی ساڑی کو عوامی سطح پر بھی متعارف کرانے میں کامیابی درج کر رہا ہے، لیکن بیشتر غیر تربیت یافتہ بنکر نوجوان آن لائن اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کرنے سے قاصر ہیں۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اس جانب توجہ دے اور بنکر نوجوانوں کو آن لائن اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے لیے تربیت دے تاکہ بنکر نوجوان خود کفیل بھارت یعنی آتم نربھر بھارت مہم میں شریک ہوسکے۔