اترپردیش کے ضلع لکھیم پور کھیری کے تکونیا علاقے میں گزشتہ روز پیش آئے تشدد میں مارے گئے کسانوں کے اہل خانہ کو ریاستی حکومت 45، 45 لاکھ روپے معاوضہ اور خاندان کے ایک رکن کو سرکاری نوکری دے گی۔
اس کے علاوہ شدید طور سے زخمی کسانوں کو دس، دس لاکھ روپے کی مالی مدد کے ساتھ اس پورے معاملے کی جوڈیشیل انکوائری کرائی جائے گی۔
آفیشیل ذرائع نے بتایا کہ کسان لیڈر راکیش ٹکیٹ اور حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (لاء اینڈ آرڈر) پرشانت کمار اور دیگر اعلیٰ افسران کے درمیان ہوئی بات چیت میں یہ رضامندی ہوئی ہے کہ حکومت اس تشدد میں ہلاک ہونے والے کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دے گی۔ اس کے ساتھ ہی مرنے والوں کے اہل خانہ کے ایک رکن کو سرکاری نوکری دی جائے گی۔
اس تشدد میں ہلاک ہونے والے کسانوں میں دلجیت سنگھ(32 برس، نانپارہ بہرائچ)،گروندر سنگھ(20 برس نانپارہ بہرائچ)، لوپریت سنگھ(19 برس پلیا لکھیم پور) اور نچھتر سنگھ (دھورارا لکھیم پور) شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تشدد کی وجوہات کی عدالتی جانچ کی جائے گی جسے الہٰ آباد ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ یا موجود جج کریں گے۔ افسران نے تیقن دلایا کہ 8 دنوں کے اندر اس واقعہ میں ملوث سبھی ملزمین کو گرفتار کرلیا جائے گا لیکن راکیش ٹکیت نے مملکتی وزیر کے استعفیٰ اور ان کے بیٹے آشیش مشرا کی 24 گھنٹے کے اندر گرفتاری کے مطالبے کو دہرایا ہے۔
اس مطالبے پر افسران کا کہنا تھا کہ مملکتی وزیر کا استعفیٰ ریاستی حکومت کے ماتحت نہیں آتا لیکن ان کے مطالبے کو مرکزی حکومت تک پہنچایا جائے گا اور آشیش مشرا کی گرفتاری کی جلد کوشش کی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ تشدد میں زخمی ہوئے افراد کو دس، دس لاکھ روپے کا معاوضہ دیا جائے گا اور ان کے مفت علاج کا انتظام کیا جائےگا۔ زخمیوں میں دو کی حالت نازک ہونے پر انہیں علاج کے لیے لکھنؤ ریفر کردیا گیا ہے جب کہ چھ کا علاج لکھیم پور کھیری ضلع ہسپتال میں چل رہا ہے۔
موصولہ اطلاع کے مطابق کسان لیڈر کے ساتھ ہوئی مفاہمت کے بعد کسانوں کا ہجوم کم ہونا شروع ہوگیا ہے۔ کل تک مشتعل کسان اب امن کے ساتھ ضلع کے باہر جاتے نظر آنے لگے ہیں۔
پولیس انتظامیہ نے مہلوکین کا پنج نامہ کرکے لاشیں پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دی ہیں۔ مفاہمت کے مطابق مہلوکین کی آخری رسومات کی ادائیگی پورے اعزاز کے ساتھ کی جائے گی۔