لکھنو کے یوپی پریس کلب میں سید قاسم رسول الیاس نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ویلفیئر پارٹی آف انڈیا سپریم کورٹ کے اس بیان کا خیر مقدم کرتی ہے جس میں اس نے کہا کہ مکانوں دوکانوں کا انہدام قانون کے مطابق ہی ہونا چاہیے، نہ کہ انتقام و دشمنی کے جذبے سے، نیز اس نے حالیہ دنوں میں کی گئی کارروائی پر یوپی حکومت سے جواب بھی طلب کیا ہے۔ ویلفیئر پارٹی یوگی حکومت کے ذریعہ مسلمانوں کو پریشان کرنے ان کی تحقیر کرنے اور بلڈوزر دہشت گردی کے ذریعے انہیں ناکردہ گناہوں کی سزا دینے کے گھناؤنے طرز عمل کی پرزور مذمت کرتی ہے۔ Syed Qasim Rasool Ilyas Targets yogi Government
پریس کانفرنس کے دوران سید سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ ویلفیئر پارٹی اور اس کے رہنما کے خلاف انتقامی کاروائی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ ریاستی انتخابات میں یوگی حکومت کی مخالفت اور سماجوادی پارٹی کی یکطرفہ حمایت کی ہے، جاوید محمد نہ صرف پارٹی کے فیڈرل ورکنگ کمیٹی کے رکن ہیں، بلکہ وہ چائل اسمبلی حلقہ سے پارٹی کے مجوزہ نمائندے بھی تھے، دراصل یوگی سرکار ریاست سے حزب اختلاف کو کو بالکل ختم کرنا چاہتی ہے۔
جاوید محمد اور ان کی بیٹی آفرین فاطمہ جو کی پارٹی کی طلبا ونگ فرٹرینیٹی موومنٹ کی قومی سیکرٹری جواہر لال نہرو یونیورسٹی دہلی کی طالبہ نیز گزشتہ سال یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ یونین کی کونسلر بھی رہی ہیں یوگی حکومت کے نزدیک ان کا ایک جرم یہ بھی ہے کہ یہ دونوں سی اے اے اور این آر سی مخالف تحریک کے روح رواں تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جاوید محمد کی اہلیہ پروین فاطمہ اور ان کی دوسری لڑکی سمیہ فاطمہ کو پریاگراج پولیس کے ذریعے بغیر کسی وارنٹ کے گھر سے رات میں اٹھائے جانے اور غیر قانونی طور پر 36 گھنٹے تک پولیس حراست میں رکھنے کی پرزور مذمت کرتے ہیں، پارٹی اس بات کی بھی پرزور تردید کرتی ہے کہ مکان قانونی طور پر بنایا گیا تھا، حالانکہ ہاوس ٹیکس بجلی اور پانی کے تمام بل مکمل ادا کیے جا چکے ہیں، نگر نگم ٹیکس وصول کرتا رہا، اور کبھی اس کی طرف سے یہ اعتراض نہیں گیا کہ گھر کی تعمیر غیر قانونی ہے۔ گھر پر جو نوٹس کے انہدام سے چند گھنٹے پہلے لگایا گیا وہ جاوید کے نام سے ہے نہ کہ پروین فاطمہ کے نام سے جن کا مکان تھا۔
یوپی حکومت و انتظامیہ کا قانون اور عدالت سے بالاتر ہوکر ملک میں خطرناک کام کر رہی ہے، جس کو اگر عدالت عظمیٰ نے از خود نوٹس لے کر دخل اندازی نہیں دیا تو آنے والے وقت مزید خطرناک ہو سکتے ہیں،ویلفیئر پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ اس واقعے کی اعلی سطحی عدالتی جانچ کرائی جائے،متاثرہ کو بھرپور معاوضہ دیا جائے،مکان کو تعمیر کروا دیا جائے ،جاوید محمد اور تمام بے قصور گرفتار شدگان کو بلا شرط رہا کیا جائے، نیز اس معاملہ میں ملوث افسران کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔
پروین فاطمہ کی جانب سے اس غیرقانونی انہدام کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی جا رہی ہے، پارٹی کی جانب سے نیشنل ومن رائٹس کمیشن،نیشنل مائنورٹی کمیشن میں شکایت درج کرائی گئی ہے، امید ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں مظلوم کو انصاف ملے گا۔