ریاست اتررپردیش کے شہر بریلی میں درگاہ اعلیٰ حضرت کے سجادہ نشین اور تحریکِ تحفظِ سنیت (ٹی ٹی ایس) کے عوامی صدر حضرت احسن رضا خاں قادری احسن میاں نے آج تنظیم کے دفتر پر منعقدہ ایک تقریب میں واقعات کربلا اور امام عالی مقام کے 72 جانثار شہداء کو یاد کیا۔
اس تقریب میں انہوں نے کہا کہ 'کربلا کے سانحہ کو موجودہ حالات سے موازنہ کرکے دیکھا جائے تو یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یزید کا دور اقتدار اس وقت کی دہشت گردی تھی'۔
انہوں نے کہا کہ آج محض بھارت ہی نہیں، بلکہ عالمی سطح پر بہت سے ممالک دہشت گردی کا شکار ہیں۔ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی دہشت گرد یزید کے ہاتھ پر بیعت قبول کرنا منظور نہیں کیا اور اپنا پورا کنبہ قربان کردیا، لیکن دین اسلام پر آنچ نہیں آنے دی۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انسانیت کے خاطر اپنا سب کچھ قربان کردیا، اُن کی شہادت اس بات کی گواہ ہے کہ ظلم اسلام کا جز نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام ظالمین کے ساتھ نہیں، بلکہ مظلوم کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے، اسلام حق پرستی کا مذہب ہے، نہ کہ فرقہ پرستی کا۔
حسین کے نانا حضور سرورِ کائنات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تمام کو خدا نے تمام عالموں کے لیے رحمت اللعالمین بناکر دنیا میں بھیجا تھا۔
انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسین کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا تھا کہ انسان راہِ حق میں صبر کا دامن تھامکر ہر باطل کا مقابلہ کرے تو اس کی کامیابی اور کامرانی دنیا میں قائم رہے گی اور آخرت میں بھی۔
اسلام کی تاریخ میں چودہ سو برس یعنی چودہ صدی کے بعد بھی تاجدار حسین کے خاندان کی شہادت کا ذکر کرنے سے اسلام کو تازگی ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حسین کے گھرانے کی قربانی سے اس کی یقینی وضاحت ہے کہ اسلام تاقیامت باقی رہنے والا مذہب ہے، کیوں کہ اسلام کو حسین نے اپنے خون سے سینچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج دنیا یزید پر لعنت بھیجتی ہے اور حسین کے غم میں سوگوار ہوجاتی ہے۔ نہ صرف مسلمان، بلکہ آج کا غیر مسلم مصنف بھی یزید کو نااہل اور حسین کو اہل حق تسلیم کرتا ہے۔
کربلا کے میدان میں آج سے چودہ سو برس قبل لڑی گئی جنگ حق اور باطل کے درمیان تھی، فتح و شکست کا فیصلہ ہونا تھا۔ پوری دنیا نے اعتراف کیا کہ حسین حق پر تھے، اُنہیں فتح حاصل ہوئی اور یزید باطل تھا، اُسے شکست ہوئی۔
اس جنگ میں حسین اپنا گھرانا لٹاکر بھی فاتح ہوئے اور یزید جنگ میں ظاہری طور پر فتح حاصل کرنے کے باوجود جنگ ہار گیا۔
تاریخ میں اب تک ایسی جنگ نہیں ہوئی، جس کا ذکر ہر برس کیا جاتا ہو اور یہ ذکر شہادتین رہتی دنیا تک جاری رہےگا۔
حضرت احسن میاں نے مزید کہا کہ حسین ہمارے قلب، ذہن، گھر، دین اور دنیا میں زندہ ہیں۔ اسلام کو بچانے کی خاطر اُن کے گھرانے کی قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
اُنہوں عالمِ اسلام کے شیدائیوں سے اپیل کی ہے کہ ماہ محرم الحرام کے دس دنوں تک یا جو لوگ صاحب حیثیت ہیں وہ یکم محرم سے لیکر بارہویں تاریخ تک گھروں میں قرآن خوانی، نیاز و نذر، لنگر اور سبیل کا اہتمام کریں اور خیال رہے اس دوران معاشرتی فاصلہ کے نفاذ پر بھی عمل کیا جائے۔
درگاہ اعلیٰ حضرت کے میڈیا انچارج ناصر قریشی نے بتایا کہ اس منعقدہ تقریب میں تمام علماء اور مفتیان کرام نے بھی شرکت کی۔ فاتحہ کے بعد حضرت احسن میاں نے کورونا وائرس کے امراض کے خاتمہ کےلیے بھی دعا کی۔