عالمی یوم فوٹوگرافی کے موقع پر بنارس کے معروف فوٹوگرافر سید وصی حیدر نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 'ایک فوٹوگرافر اپنے نظریے اور زاویے سے وقت کے ان لمحات، حادثات کو اپنے کیمرے میں قید کرتا ہے جو برسوں تک زندہ رہتی ہیں، اور آنے والی نسلوں کے لیے شہر کی آبادی کی اس کہانی کو یاد دلاتی ہیں جو لوگوں کی آنکھوں سے اوجھل ہو چکے ہوتے ہیں'۔
انہوں نے بتایا کہ 'دنیا کے معروف فوٹو گرافر اترپردیش کے شہر بنارس کا رخ کرتے ہیں اور بنارس فوٹوگرافرز کا پسندیدہ شہر ہے'۔
وصی حیدر نے بتایا اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ بنارس تاریخی عمارتیں، پیچیدہ گلیاں، مختلف رنگ و نسل، مختلف تہذیب و ثقافت کا گہوارہ ہے۔ یہاں ہر لمحے ہر منٹ پر مختلف افراد سے ملاقات مختلف تہذیب و ثقافت کی جھلک بہت عام باتیں ہیں، یہی وجہ ہے کہ فوٹوگرافر بنارس کو جنت کہتے ہیں'۔
انہوں نے بتایا کہ 'فوٹو گرافی کے لیے مہنگے کیمروں کا ہونا کوئی ضروری نہیں ہے اب تو موبائل کا زمانہ ہے اور اگر کسی کے پاس مقصد اور وژن ہے تو وہ نہایت ہی کامیابی سے اپنے سامنے ہونے والے لمحوں کو قید کرسکتا ہے۔ لیکن اگر فوٹوگرافی کے ساتھ مقصد اور وِژن نہیں ہے تو لاکھوں روپے کا کیمرہ بیکار ہے۔ فوٹو گرافی کے ساتھ ہمیشہ مقاصد اور نظریات کا ہونا بہت ضروری ہے تبھی انسان کامیاب فوٹوگرافر ہو سکتا ہے'۔
وصی حیدر نے 'نسل نو کو در پیش چیلنجز کے بارے میں بتایا کہ بیشتر افراد سنجیدہ فوٹوگرافی کی طرف مائل نہیں ہوتے ہیں، سوشل میڈیا پر دوسروں کی فوٹوگراف اور ان کے اسٹائل کو کاپی پیسٹ کرتے ہیں۔ جس کا کوئی وجود نہیں ہے'۔
مزید پڑھیے: عالمی یومِ فوٹو گرافی: تصویر نظارۂ عالم کا مؤثر ترین ذریعہ
انہوں نے کہا کہ 'فوٹوگرافر کا نظریہ ہمیشہ مختلف ہوتا ہے اور عوام کے کی سوچ اور نظروں سے دو قدم آگے سوچتا ہے دنیا کی نظریں جو نہیں دیکھتی ہیں ایک فوٹو گرافر اس کو دیکھ کر کے دنیا کو دکھاتا ہے'۔
انہوں نے نئی نسل کے فوٹو گرافر کو مشورہ دیا کہ فوٹوگرافی کے سلسلے میں لائک اور کمنٹ کے چکر میں نہ پڑیں بلکہ ایک اچھے فوٹو گرافر بننے کے لئے شوق جنون اور جذبے کی ضرورت ہوتی ہے'۔