عالمی یوم ایڈز کے موقع پر ای ٹی وی بھارت نے بنارس ہندو یونیورسٹی کے ڈاکٹر اوم شنکر سے خاص بات چیت کی۔ جس میں انہوں نے اس مہلک بیماری کو لے کر مختلف احتیاطی تدابیر بتایا کہ کس طرح اس بیماری سے انسانی جانوں کو بچایا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر اوم شنکر نے بتایا کہ ایچ آئی وی مہلک اور خطرناک وائرس ہے جس سے کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے نہ صرف انسانی جان بچائی جاسکتی ہے بلکہ اس بیماری سے دور رہا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایڈز بیماری صرف جسمانی تعلقات قائم کرنے سے نہیں ہوتی بلکہ اس کی دیگر متعدد وجوہات ہیں جس کی وجہ سے یہ بیماری ہو جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دو جسموں کے خون جب آپس میں ملتے ہیں ان میں سے اگر کسی کو ایڈز ہوتا ہے تو دوسرے کو بھی ہو سکتا ہے مثلا اگر حجام کی دوکان پر ایک بلیڈ سے متعدد افراد حجامت کرواتے ہیں جس میں سے کسی ایک کو ایچ آئی وی تھا تو ممکن ہے کہ دوسرے کو بھی ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ عام طور پر لوگ انجکشن لگواتے وقت سرینج تبدیل نہیں کرتے، ایک انجکشن مختلف لوگوں کو لگانے سے بھی ایچ آئی وی ہونے کا خطرہ برقرار رہتا ہے۔
جس سے واضح ہوتا ہے کہ جسمانی تعلقات کے علاوہ بھی ایڈز ممکن ہے۔ ایسے میں ایڈز کے مریض کے بارے میں کوئی رائے قائم نہیں کرنا چاہیے۔ جس کا فائدہ یہ ہوگا کہ عوام اس بیماری کی بروقت جانچ کرائے گی اور وقت پر علاج ممکن ہوسکے گا۔
انہوں نے بتایا کہ بنارس اور نواحی علاقوں میں اب ایڈز کے مریض کم ہوئے ہیں یہ خوش آئند پہلو ہے اس کے باوجود عوام میں بیداری ضروری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بھائی بہن ماں باپ کسی کو بھی یہ بیماری ہوسکتی ہے، سماج ایسے لوگوں کو بھی قبول کرے تاکہ اس بیماری کی جانچ اور علاج وقت پر ممکن ہوسکے۔
انہوں نے بتایا کہ ایڈز کے مریض کا اگر وقت پر علاج کیا جاتا ہے تو نہ صرف اس کی جان بچ سکتی ہے بلکہ برسوں تک زندہ رکھا جاسکتا ہے، لیکن المیہ یہ ہے کہ بھارتی سماج میں شرم اور خوف سے کچھ ایڈز کے مریض نہ جانچ کرواتے ہیں اور نہ ہی وقت پر علاج کرواتے ہیں جس کی وجہ سے دوسروں کو بھی اس بیماری کے زد میں آنے کا خدشہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص ایک سے زائد لوگوں سے جسمانی تعلق قائم کرتا ہے اس صورت میں بھی حفاظتی اشیاء کا استعمال کرنا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ اسی طرح سے اگر کسی بیمار کو خون کی ضرورت ہے تو خون مکمل جانچ کر کے ہی کسی بیمار کو چڑھایا جائے۔ غیر مستند ہاسپٹل سے خون چڑھوانے میں انتہائی احتیاط برتنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی یوم ایڈز منانے کا یہی مقصد ہے ہمارے معاشرے سے جلد از جلد اس بیماری کا خاتمہ ہو تاکہ کروڑوں انسانی جان اس خطرناک بیماری سے بچ سکے۔
آپ کو بتا دیں کہ ایچ آئی وی وائرس آج سے 25 برس قبل دریافت ہوا تھا اس بیماری سے کروڑوں لوگوں کی جان گئی ہے اور کروڑوں افراد اس بیماری کے زد میں ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے دعویٰ کیا ہے کہ 2030 تک اس بیماری کا دنیا سے خاتمہ ممکن ہے۔