حکومت لڑکیوں کی شادی کی عمر18 سے 21 برس کرنے پر غورو فکر رہی ہے۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ بنارس میں مسلم خواتین سے ان کی رائے جاننے کی کوشش کی۔ جس میں بیشتر مسلم خواتین نے لڑکیوں کی شادی کی عمر کے بارے میں کہا کہ حکومت کی پہل لڑکیوں کے حق میں قابلِ ستائش ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بنارس کے سریاں علاقے کی سابق کونسلر و انگلش معلمہ بلقیس بیگم نے کہا کہ حکومت کو اس سلسلے میں آزادی دینی چاہیے اور لڑکیوں کے والدین پر پر چھوڑ دینا چاہیے، شادی کی عمر پر کوئی پابندی نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سماج میں عدم مساوات ہے بعض لوگ اپنی لڑکیوں کو اعلی تعلیم دیتے ہیں وہیں بعض لوگ غربت کی وجہ سے نہ ہی بہتر تعلیم دے پاتے ہیں اور نہ ہی کھانے پینے اور رہنے کا مناسب انتظام ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ کم عمر میں ہی لڑکیوں کی شادی کرنا زیادہ مناسب سمجھتے ہیں۔ اس لئے حکومت کو چاہیے کہ وہ لڑکیوں کی شادی کے سلسلے میں آزادی دے کوئی قید و بند نہیں لگانا چاہیے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مدرسہ مدینۃ العلوم جلالی پورہ کی معلمہ شاہدہ بیگم نے کہا کہ حکومت اس سلسلے میں بہترین قدم اٹھانے جا رہی ہے۔ شاہدہ بیگم نے کہا کہ لڑکیوں کی شادی کی عمر 21 سے 25 برس ہونا چاہیے۔ اس طرح ہونے سے لڑکیوں کی ایک طرف صحت میں بہتری ہوگی اور دوسری طرف ان کی تعلیمی ترقی میں بھی اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ شادی ہونے کی وجہ سے لڑکیوں کی ترقی رک جاتی ہے اور بچیاں اعلی تعلیم بھی حاصل نہیں کر پاتی ہیں اور نہ ہی زندگی میں کوئی نمایاں خدمات انجام دے پاتی ہیں۔
مہ جبیں انصاری نے کہا کہ لڑکیوں کی 21 برس میں شادی ہونے سے ان کی صحت میں بہتری ہوگی۔ کم عمری میں شادی ہونے سے بچوں کی پیدائش میں تمام طرح کی پریشانیوں کا سامنا ہوتا ہے۔ وہ تعلیمی اعتبار سے پسماندہ ہوتی ہیں۔ معاشی اعتبار سے خود کفیل نہیں ہو پاتی ہیں۔ زیادہ عمر میں شادی ہونے سے لڑکیوں کو ترقی کرنے کے مواقع حاصل ہوں گے اور اپنی زندگی کو بہترین انداز میں آراستہ و پیراستہ کر سکیں گی۔
اس جہت میں متعدد خواتین کی رائے ایک جیسی تھی، ان کا کہنا تھا کہ 21 برس کی عمر میں شادی کرنے کی میعاد متعین کرنا یہ حکومت کا قابل تعریف قدم ہے۔