لکھنؤ: 21 مئی کو لکھنؤ سے عازمین حج کی پہلی پرواز ہے اور اس تعلق سے تمام تر تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں اتر پردیش سے تقریبا 300 خواتین نے بغیر محرم کے (تنہا) سفر حج پر جانے کا فیصلہ کیا ہے ان پر ایک خاتون خادم الحجاج کا انتخاب کیا گیا ہے اس تعلق سے خواتین میں کنفیوژن رہتا ہے کیا بغیر محرم کے سفر حج پر جانے پر حج کی ادائیگی ہوگی یا نہیں۔ اس حوالے سے علماء کی رائے مختلف ہے تاہم معروف عالم دین مولانا ذکی نور عظیم ندوی نے بتایا کہ خواتین کو تنہا سفر حج پر جانے سے پرہیز کرنا چاہیے محرم کے ساتھ جانا چاہیے تاکہ کسی قسم کی اگر پریشانی ہو تو اس پریشانی کا بر وقت ازالہ ممکن ہوسکے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت نے خواتین کو تنہا سفر حج پر بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس تعلق سے شروعاتی دنوں میں تو متعدد غلط فہمیاں اور علماء کے مابین رائے مختلف رہی اب اس مسئلے پر بات چیت نہیں ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو خواتین سفر حج پر ابھی تک تنہا گئیں ان کو حکومت اور انتظامیہ سے شکایت رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ رواں برس خاتون خادم الحجاج کو بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ خواتین عازمین کو کافی پریشانی ہوتی ہے لہذا گزشتہ اسکیم کو بحال کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ علماء نے خواتین کو غیر محرم کے ساتھ سفر حج پر جانے کے لیے کہا ہے بغیر محرم کے سفر حج جانے کی ممانعت ہے لیکن اس کا یہ مطلب بالکل نہیں ہے کہ اگر کوئی خاتون تنہا سفر حج پر جارہی ہے تو اس کے حج کی ادائیگی نہیں ہوگی انہوں نے کہا کہ اگر سبھی ارکان اور شرائط کے ساتھ ادائیگی ہوئی ہے تو اللہ سے توقع ہے کہ حج قبول ہوگا محرم کا ہونے نہ ہونے سے حج کی صحت پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ لیکن حکومت ہند سے گزارش ہے کہ خواتین کے مشکلات کو دور کریں۔
یہ بھی پڑھیں : Haj 2023 اترپردیش حج کمیٹی نے حج سے متعلق افواہوں پر توجہ نہ دینے کی اپیل کی