ETV Bharat / state

دیوبند: خواتین نے کہا 'عالمی یوم خواتین' کی کوئی اہمیت نہیں

اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کر رہی خواتین نے کہا کہ 'ہمارے لیے ’عالمی یوم خواتین' کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔'

خواتین نے کہا 'عالمی یوم خواتین' کی کوئی اہمیت نہیں
خواتین نے کہا 'عالمی یوم خواتین' کی کوئی اہمیت نہیں
author img

By

Published : Mar 8, 2020, 11:03 PM IST

ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دیوبند کے عیدگاہ میدان میں مسلسل جاری احتجاج کا آج 42 واں دن ہے، اس دوران خواتین نے 'عالمی یوم خواتین' کے موقع پر مودی حکومت پر سخت طعن و تشنیع کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ حکومت خواتین کے احترام کے بلند و بانگ دعوے کرتی ہے لیکن عملی طور پر خواتین کے احترام کے لیے انہوں نے کچھ نہیں کیا ہے۔'

خواتین نے کہا 'عالمی یوم خواتین' کی کوئی اہمیت نہیں

انہوں نے کہا کہ 'آج اگر مودی حکومت خواتین کے تئیں اتنی ہی سنجیدہ ہے تو انہیں فوراً سے قبل سی اے اے کو واپس لے کر ملک بھر میں احتجاج کر رہی خواتین کو مطمئن کرنا چاہئے۔'

احتجاج میں خواتین سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے کہا کہ مودی حکومت کے کہنے اور کرنے میں زمین آسمان کا فرق ہے، اگر واقعی یہ حکومت خواتین کے تحفظ اور ان کے احترام کے لیے سنجیدہ ہے تو انہیں ملک بھر میں احتجاج کر رہی ہے خواتین کو مطمئن کرنے کے لیے سی اے اے، این پی آر جیسے فیصلے واپس لینے چاہئے۔

ارم عثمانی نے کہا کہ ہم عالمی یوم خواتین کو یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں کیونکہ گزشتہ تین ماہ سے خواتین حکومت کے غیر آئینی فیصلوں کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں مگر یہ حکومت خواتین کی آواز کو سننے کے بجائے اسے دبانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں خواتین کا احترام نہیں ہے وہاں یوم خواتین کے کوئی معنیٰ نہیں ہیں۔ فوزیہ عثمانی، سلمہ احسن اور فریحہ نے مودی حکومت پر سخت طنز کرتے ہوئے کہا کہ عالمی یوم خواتین کو ہم مخالفت کی صورت میں منا رہی ہیں کیونکہ خواتین کے ’احترام‘ کی باتیں تو سب کرتے ہیں لیکن عملی طور پر ان کی فکر کسی کو نہیں ہے۔

انہوں کہا کہ ملک بھر میں خواتین گزشتہ دو ماہ سے زائد وقت سے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں مگر اس کے باوجود یہ حکومت ضد اور ہٹ دھرمی پر اڑی ہے، جو حکومت کے اصل ایجنڈے کو ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی اپنے ٹوئیٹر ہینڈل کو خواتین کو سونپ کر خواتین کے احترام کی بات کر رہے ہیں لیکن انہیں عالمی یوم خواتین کے موقع پر ملک بھر میں احتجاج کر رہی خواتین کی کوئی فکر نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ شاہین باغ میں تین مہینے سے سڑکوں پر خواتین احتجاج کر رہی ہیں۔ لکھنؤ میں یوگی حکومت خواتین پر ظلم و زیادتی کر رہی ہے۔ سی اے اے کے نام پر دہلی میں اتنا بڑا تشدد ہوا لیکن اس کے باجود ہمارا احتجاج جاری ہے اور ہمارا احترام یہی ہے کہ مودی حکومت فوری طور پر سی اے اے کو واپس لے۔

فریحہ نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت سی اے اے، این آر سی اور این پی آر جیسے اقدامات کو ختم کرے اور وزیر اعظم مودی و وزیر داخلہ امیت شاہ استعفیٰ دیں۔ اس دوران انقلابی نعروں کے ساتھ ہندوستان زندہ اور سی اے اے واپس لو کی مانگ کی گئی۔ احتجاج میں حسب معمول کافی تعداد میں خواتین شریک تھیں۔

ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دیوبند کے عیدگاہ میدان میں مسلسل جاری احتجاج کا آج 42 واں دن ہے، اس دوران خواتین نے 'عالمی یوم خواتین' کے موقع پر مودی حکومت پر سخت طعن و تشنیع کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ حکومت خواتین کے احترام کے بلند و بانگ دعوے کرتی ہے لیکن عملی طور پر خواتین کے احترام کے لیے انہوں نے کچھ نہیں کیا ہے۔'

خواتین نے کہا 'عالمی یوم خواتین' کی کوئی اہمیت نہیں

انہوں نے کہا کہ 'آج اگر مودی حکومت خواتین کے تئیں اتنی ہی سنجیدہ ہے تو انہیں فوراً سے قبل سی اے اے کو واپس لے کر ملک بھر میں احتجاج کر رہی خواتین کو مطمئن کرنا چاہئے۔'

احتجاج میں خواتین سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے کہا کہ مودی حکومت کے کہنے اور کرنے میں زمین آسمان کا فرق ہے، اگر واقعی یہ حکومت خواتین کے تحفظ اور ان کے احترام کے لیے سنجیدہ ہے تو انہیں ملک بھر میں احتجاج کر رہی ہے خواتین کو مطمئن کرنے کے لیے سی اے اے، این پی آر جیسے فیصلے واپس لینے چاہئے۔

ارم عثمانی نے کہا کہ ہم عالمی یوم خواتین کو یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں کیونکہ گزشتہ تین ماہ سے خواتین حکومت کے غیر آئینی فیصلوں کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں مگر یہ حکومت خواتین کی آواز کو سننے کے بجائے اسے دبانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں خواتین کا احترام نہیں ہے وہاں یوم خواتین کے کوئی معنیٰ نہیں ہیں۔ فوزیہ عثمانی، سلمہ احسن اور فریحہ نے مودی حکومت پر سخت طنز کرتے ہوئے کہا کہ عالمی یوم خواتین کو ہم مخالفت کی صورت میں منا رہی ہیں کیونکہ خواتین کے ’احترام‘ کی باتیں تو سب کرتے ہیں لیکن عملی طور پر ان کی فکر کسی کو نہیں ہے۔

انہوں کہا کہ ملک بھر میں خواتین گزشتہ دو ماہ سے زائد وقت سے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں مگر اس کے باوجود یہ حکومت ضد اور ہٹ دھرمی پر اڑی ہے، جو حکومت کے اصل ایجنڈے کو ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی اپنے ٹوئیٹر ہینڈل کو خواتین کو سونپ کر خواتین کے احترام کی بات کر رہے ہیں لیکن انہیں عالمی یوم خواتین کے موقع پر ملک بھر میں احتجاج کر رہی خواتین کی کوئی فکر نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ شاہین باغ میں تین مہینے سے سڑکوں پر خواتین احتجاج کر رہی ہیں۔ لکھنؤ میں یوگی حکومت خواتین پر ظلم و زیادتی کر رہی ہے۔ سی اے اے کے نام پر دہلی میں اتنا بڑا تشدد ہوا لیکن اس کے باجود ہمارا احتجاج جاری ہے اور ہمارا احترام یہی ہے کہ مودی حکومت فوری طور پر سی اے اے کو واپس لے۔

فریحہ نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت سی اے اے، این آر سی اور این پی آر جیسے اقدامات کو ختم کرے اور وزیر اعظم مودی و وزیر داخلہ امیت شاہ استعفیٰ دیں۔ اس دوران انقلابی نعروں کے ساتھ ہندوستان زندہ اور سی اے اے واپس لو کی مانگ کی گئی۔ احتجاج میں حسب معمول کافی تعداد میں خواتین شریک تھیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.