ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے دیوبند علاقہ سے رکن اسمبلی کنور برجیش سنگھ نے کہا کہ جو آدمی بھارت کے دستور کو ہاتھ میں لےکر شہر میں ترنگa جھنڈے لگانے کا دعوی کرتا ہے، اسے شاید یہ معلوم نہیں کی دستور میں یہ ہے کہ سورج ڈوبنے کے بعد جھنڈے نہیں لگائے جاتے۔
سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف احتجاج کر رہی خواتین پر آٹھ دن کے بعد دیوبند کے رکن اسمبلی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کی انہیں سی اے اے کی معلومات ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے وہ سی اے اے کا مطلب سمجھیں، اس کے بعد مخالفت کریں۔
انہوں نے کہا کہ قانون کی حفاظت کرنے کا دعوی کرنے والی یہ خواتین خود بڑی عدالت کے فیصلے کو نہ مان کر رات دس بجے کے بعد تک لاؤڈ اسپیکر چلا رہی ہیں، جس کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس بابت انہوں نے ایس ایس پی سے شکایت کی ہے۔
انہوں نے سابق رکن اسمبلی معاویہ علی کا نام لیے بغیر کہا کہ جس آدمی کو یہ معلوم نہیں کہ سورج ڈوبنے کے بعد ترنگے نہیں لگائے جاتے ہیں، وہ ہزاروں ترنگے لگائے جانے کا دعوی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی ترنگے اجالے میں لگائے جاتے ہیں۔