لکھنو: اتر پردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید نے اپنی ویڈیو بیان میں کہا 1995 میں مدرسوں کے تمام تر ذمہ داریاں محکمہ تعلیم سے منتقل ہو کر کے اقلیتی محکمے کے حوالے کی گئی تھیں جس میں مدرسہ تعلیمی بورڈ کو تشکیل دیا گیا تھا۔ ریاست کے سبھی مدارس کی ذمہ داری مدرسہ بورڈ کی ہے جس کے بعد مدرسہ ایکٹ بنایا گیا۔
مدرسہ ایک 2004 اور 2016 بنایا گیا جس کے بعد سے مدارس کی تمام تر ذمہ داریاں ضلع اقلیتی فلاح و بہبود کے افسران کے حوالے اور ریاست میں اقلیتی محکمہ کے حوالے ہے۔ اس کے باوجود محکمہ تعلیم کے ذریعے مدارس میں جانچ کے لیے افسران بھیجے جاتے ہیں اور نوٹس بھی دی جا رہی ہے جو کہ مدرسہ ایکٹ کے خلاف ہے۔
وہیں اتر پردیش اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اشفاق سیفی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مظفر نگر میں کچھ مدرسوں کو محکمہ تعلیم نے نوٹس دیا ہے یہ نوٹس مدرسہ ایکٹ کے خلاف ہے اور محکمہ تعلیم کے دائرہ اختیار سے بھی باہر ہے لہذا اقلیتی کمیشن نے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے محکمہ تعلیم کو نوٹس بھیجے گا اور جواب طلب کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ریاست میں جتنے بھی مدارس ہیں وہ محکمہ تعلیم کی ماتحت نہیں ہیں بلکہ اقلیتی محکمہ کے ماتحت ہیں لہذا محکمہ تعلیم کو دخل اندازی دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔ وہیں محکمہ تعلیم کے پرائمری اور مڈل ایجوکیشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مہندر دیو نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعلیم نے اس طرح کی کوئی نوٹس جاری نہیں کیا ہے اگر کسی بھی ضلع میں مدرسے کو ضلعی افسران کے ذریعے نوٹس دی جا رہی ہے تو اس پر ہم چھان بین کریں گے۔ ان سے اس کا جواب طلب کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ اتر پردیش حکومت کی منشا ہے کہ ریاست میں سبھی ادارے کسی نہ کسی بورڈ سے منظوری حاصل کریں لیکن مدارس محکمہ تعلیم کے ماتحت نہیں ہیں وہ اقلیتی محکمہ کے ماتحت ہیں لہذا محکمہ تعلیم مدرسے میں دخل اندازی نہیں کرتا ہے ضلع مظفر نگر کا ایک معاملہ سامنے آیا ہے جس پر ہم بات چیت کریں گے اور دریافت کریں گے کہ کس بنا پر مدارس کو نوٹس دی گئی ہے. واضح رہے کہ اتر پردیش میں تقریبا 20 ہزار سے زائد مدارس ہیں جس میں 5 ہزار سے زائد گرانٹ یعنی نیم امداد یافتہ ہے 8 ہزار مدارس مدرسہ بورڈ سے تسلیم شدہ ہیں جبکہ ساڑھے 8 ہزار مدارس مدرسہ بورڈ سے منظوری کے بغیر ہی چل رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:AMU Registrar اے ایم یو رجسٹرار کو کتے نے نہیں کاٹا: ڈپٹی پراکٹر
گزشتہ برس ریاستی حکومت نے مدرسوں کا سروے کرایا تھا جس کے بعد دعوی کیا تھا کہ غیر منظور شدہ مدارس کو بہتر کرنے کے لیے متعدد سہولتیں فراہم کی جائیں گی تہم اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی لیکن محکمہ تعلیم کے نوٹس سے غیر منظور شدہ مدارس کے مابین بے چینی ہے۔