لکھنؤ: ریاست اتر پردیش میں دائیں بازو کی سخت گیر سیاسی جماعت بی جے پی پر اپنے حریف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو مسلسل نشانہ پر لینے کا الزام عائد ہوتا ہے ۔خاص طور پر ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی حکومت میں مسلم سیاسی رہنماؤں کو خاص نشانہ بنایا گیا ہے۔ رکن اسمبلی ضیاء الدین رضوی کہتے ہیں یوگی حکومت میں مسلم سیاسی رہنماؤں پرخصوصی کاروائی ہوئی ہے، جبکہ ہندو مافیا جرائم پیشہ افراد کو وی آئی پی سہولیات میسر ہیں، جن میں دھنن جئے، برجیش سنگھ ان کے حمایتی جیل سے باہر ہیں۔
وہ مانتے ہیں کہ اس طرح کی کاروائی سے مسلم سیاسی قیادت کو توڑنے کی ایک کوشش ہے۔ 2017 سے اب تک اترپردیش میں کئی مسلم رہنماؤں پر سخت کارروائی کی گئی ہے ،اور کئی مسلم رہنماؤں کی سیاسی مستقبل کو بھی ختم کیا گیا ہے۔ جس میں سرفہرست سماج وادی پارٹی کے قدآور رہنما اعظم خان، عتیق احمد، مختار انصاری ہیں موجودہ وقت میں مسلم اراکین کے خلاف چن چن کر سخت کارروائی کی جا رہی ہے جن کی فہرست طویل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کی آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے جو بیان دیا ہے وہ مسلمانوں کو دھمکانے والا بیان ہے۔ وہ مسجد جائیں یا مدرسہ جائیں اس سے مسلمانوں کی ذات پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہے اگر ان کو مسلمانوں سے سچ میں محبت ہے تو مسلمانوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت پسماندہ مسلمان کی ترقی نہیں چاہ رہی ہے اور نہ ہی دیگر مسلمانوں کے ساتھ بھلائی کرنے کی کا ارادہ ہے پسماندہ مسلمان کا نام لیکر انتشار پھیلانا چاہ رہی ہے۔
اسمبلی میں مسلمانوں کے مسائل اٹھانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یوگی کے دوسرے دور اقتدار والی حکومت میں اسمبلی کی کاروائی بہت کم چل کر ایک، دو دن میں ختم کر دی جاتی ہے جس کی وجہ سے اراکین کو اپنی بات کہنے کاموقع نہیں مل رہا ہے۔ یہ جمہوریت کا استحصال ہو رہا ہے اس کے خلاف ہم سب بھی آواز بلند کرتے رہتے ہیں۔
مزید پڑھیں:Azam Khan Assembly Membership Cancelled یو پی اسمبلی میں موجود دیگر اراکین کے خلاف کارروائی کیوں نہیں؟
Muslim Leadership in UP اتر پردیش مسلم سیاسی رہنماؤں پر ہی کاروائی کیوں، کیا مسلم قیادت ختم کرنے کا منصوبہ ہے؟
سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی ضیاء الدین رضوی نے کہا کہ موجودہ حکومت مسلم سیاسی رہنماؤں کے خلاف سخت کاروائی کر رہی ہے۔ اس کی کوشش ہے کہ مسلم لیڈر شپ ختم ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ یو گی آدتیہ ناتھ کی حکومت میں افضال انصاری ، عباس انصاری، عرفان سولنکی ،ناہید حسن ، عارف انور ہاشمی، حاجی یعقوب قریشی سمیت درجنوں مسلم سیاسی رہنما ہیں جنہیں مسلمان ہونے کی سزا مل رہی ہے۔
لکھنؤ: ریاست اتر پردیش میں دائیں بازو کی سخت گیر سیاسی جماعت بی جے پی پر اپنے حریف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو مسلسل نشانہ پر لینے کا الزام عائد ہوتا ہے ۔خاص طور پر ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی حکومت میں مسلم سیاسی رہنماؤں کو خاص نشانہ بنایا گیا ہے۔ رکن اسمبلی ضیاء الدین رضوی کہتے ہیں یوگی حکومت میں مسلم سیاسی رہنماؤں پرخصوصی کاروائی ہوئی ہے، جبکہ ہندو مافیا جرائم پیشہ افراد کو وی آئی پی سہولیات میسر ہیں، جن میں دھنن جئے، برجیش سنگھ ان کے حمایتی جیل سے باہر ہیں۔
وہ مانتے ہیں کہ اس طرح کی کاروائی سے مسلم سیاسی قیادت کو توڑنے کی ایک کوشش ہے۔ 2017 سے اب تک اترپردیش میں کئی مسلم رہنماؤں پر سخت کارروائی کی گئی ہے ،اور کئی مسلم رہنماؤں کی سیاسی مستقبل کو بھی ختم کیا گیا ہے۔ جس میں سرفہرست سماج وادی پارٹی کے قدآور رہنما اعظم خان، عتیق احمد، مختار انصاری ہیں موجودہ وقت میں مسلم اراکین کے خلاف چن چن کر سخت کارروائی کی جا رہی ہے جن کی فہرست طویل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کی آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے جو بیان دیا ہے وہ مسلمانوں کو دھمکانے والا بیان ہے۔ وہ مسجد جائیں یا مدرسہ جائیں اس سے مسلمانوں کی ذات پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہے اگر ان کو مسلمانوں سے سچ میں محبت ہے تو مسلمانوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت پسماندہ مسلمان کی ترقی نہیں چاہ رہی ہے اور نہ ہی دیگر مسلمانوں کے ساتھ بھلائی کرنے کی کا ارادہ ہے پسماندہ مسلمان کا نام لیکر انتشار پھیلانا چاہ رہی ہے۔
اسمبلی میں مسلمانوں کے مسائل اٹھانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یوگی کے دوسرے دور اقتدار والی حکومت میں اسمبلی کی کاروائی بہت کم چل کر ایک، دو دن میں ختم کر دی جاتی ہے جس کی وجہ سے اراکین کو اپنی بات کہنے کاموقع نہیں مل رہا ہے۔ یہ جمہوریت کا استحصال ہو رہا ہے اس کے خلاف ہم سب بھی آواز بلند کرتے رہتے ہیں۔
مزید پڑھیں:Azam Khan Assembly Membership Cancelled یو پی اسمبلی میں موجود دیگر اراکین کے خلاف کارروائی کیوں نہیں؟