ETV Bharat / state

لکھنؤ میں مجالس اعزا منفرد کیوں؟

اسلامی سال کا پہلا مہینہ محرم الحرام شروع ہوتے ہی اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں ماتم کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

لکھنؤ میں مجالس عزا
author img

By

Published : Sep 6, 2019, 3:13 PM IST

Updated : Sep 29, 2019, 3:49 PM IST

اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں چاند نکلنے کے بعد ہی مجلس عزا و ماتم کا سلسلہ جاری ہے۔

لکھنؤ میں محرم الحرام میں ماتم ومجالس عزا ملک کے دوسرے علاقوں سے بالکل الگ ہے۔ یہاں ملک کے دیگر علاقوں اور بیرونی ممالک سے لوگ مجالس دیکھنے آتے ہیں۔

اس سلسلے میں شیعہ مسلمان شہدائے کربلا کی یاد میں ماتم سینہ و زنی کرتے ہیں۔

لکھنؤ میں مجالس عزا

لکھنؤ میں امام حسینؓ کے غم میں دہکتی ہوئی آگ پر چل کر ماتم کرنے والے بھیانک منظر کو دیکھ کر لوگ حیران ہیں۔

نوابوں کے شہر لکھنؤ میں یوں تو ایک سے بڑھ کر ایک تعزیہ بنتے ہیں، ماتم کرتے ہیں، مجالس منعقد کی جاتی ہیں، لیکن پانچویں محرم کو شاہ نجف امام باڑہ میں آگ کا جو ماتم کیا جاتا ہے اسے دیکھنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں مردو خواتین اور بچے شامل ہوتے جو تاریخی حیثیت رکھتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں پر مردوں کے ساتھ ہی چھوٹے بچے بھی آگ کے دہکتے ہوئے انگاروں پر چل کر ماتم کرتے ہیں۔

جبکہ دوسری جانب خواتین نے حضرت سکینہ کی قربانیوں کو یاد کیا اور سفید گھوڑے کو چنے کی دال کھلائی اور ماتم کیا۔

شاہ نجف امام باڑہ میں پہلے مولانا علی عباس نے عوام سے خطاب کیا، حضرت امام حیسنؓ واقعات بیان کیے اور اس کے بعد جلوس نکال کر انگاروں پر چل کر ماتم کیا اور شہدائے کربلا کو یاد کیا۔

اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں چاند نکلنے کے بعد ہی مجلس عزا و ماتم کا سلسلہ جاری ہے۔

لکھنؤ میں محرم الحرام میں ماتم ومجالس عزا ملک کے دوسرے علاقوں سے بالکل الگ ہے۔ یہاں ملک کے دیگر علاقوں اور بیرونی ممالک سے لوگ مجالس دیکھنے آتے ہیں۔

اس سلسلے میں شیعہ مسلمان شہدائے کربلا کی یاد میں ماتم سینہ و زنی کرتے ہیں۔

لکھنؤ میں مجالس عزا

لکھنؤ میں امام حسینؓ کے غم میں دہکتی ہوئی آگ پر چل کر ماتم کرنے والے بھیانک منظر کو دیکھ کر لوگ حیران ہیں۔

نوابوں کے شہر لکھنؤ میں یوں تو ایک سے بڑھ کر ایک تعزیہ بنتے ہیں، ماتم کرتے ہیں، مجالس منعقد کی جاتی ہیں، لیکن پانچویں محرم کو شاہ نجف امام باڑہ میں آگ کا جو ماتم کیا جاتا ہے اسے دیکھنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں مردو خواتین اور بچے شامل ہوتے جو تاریخی حیثیت رکھتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں پر مردوں کے ساتھ ہی چھوٹے بچے بھی آگ کے دہکتے ہوئے انگاروں پر چل کر ماتم کرتے ہیں۔

جبکہ دوسری جانب خواتین نے حضرت سکینہ کی قربانیوں کو یاد کیا اور سفید گھوڑے کو چنے کی دال کھلائی اور ماتم کیا۔

شاہ نجف امام باڑہ میں پہلے مولانا علی عباس نے عوام سے خطاب کیا، حضرت امام حیسنؓ واقعات بیان کیے اور اس کے بعد جلوس نکال کر انگاروں پر چل کر ماتم کیا اور شہدائے کربلا کو یاد کیا۔

Intro:محرم الحرام کا ماہ چل رہا ہے۔ شیعہ مسلمان حضرت امام حسین علیہ السلام کے غم میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

مجلس و ماتم کا دور جاری ہے لیکن انگاروں پر ماتم کرنا آسان بات نہیں۔ لکھنؤ میں امام حسین علیہ السلام کے دیوانے دہکتی ہوئی آگ پر ماتم کرتے ہیں، جسے دیکھ کر لوگ اپنے دانتوں تلے انگلیاں دبا لیتے ہیں۔


Body:اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں محرم الحرام ملک کے دوسرے علاقوں سے مختلف انداز میں منایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں پر ملک کے مختلف خطوں اور بیرونی ممالک سے بھی زائرین زیارت کرنے آتے ہیں۔

نوابی شہر لکھنؤ میں یوں تو ایک سے بڑھ کر ایک تعزیہ بنتی ہیں، ماتم ہوتے ہیں، مجالس منعقد کی جاتی ہیں، لیکن پانچویں محرم کو شاہ نجف امام باڑہ میں آگ کا جو ماتم ہوتا ہے اسے دیکھنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں مرد، خواتین چھوٹے بچے سب شامل ہوتے ہیں۔

آگ پر ماتم کرنا کسی بچوں کا کام نہیں ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں پر بڑے مرد حضرات کے ساتھ ہی چھوٹے بچے بھی آگ کے دہکتے ہوئے انگاروں پر چل کر ماتم کرتے ہیں۔

خواتین حضرت سکینہ کی قربانیوں کو یاد کیا۔ اس کے بعد سفید گھوڑے کو چنے کی دال کھانے کو دیا گیا۔ بعد تمام مرد اور خواتین اپنی مرادیں مانگی ساتھ ہی عورتیں ماتم بھی کی۔


Conclusion:شاہ نجف امام باڑہ میں پہلے مولانا علی عباس صاحب نے عوام کو خطاب کیا۔ حضرت امام علیہ السلام کے مقامات بیان کئے اس کے بعد جلوس نکال کر انگاروں پر عقیدت مندوں نے چہل قدمی کرتے ہوئے حضرت امام حسین علیہ السلام کی یاد میں ماتم کیا۔
Last Updated : Sep 29, 2019, 3:49 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.