اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں چاند نکلنے کے بعد ہی مجلس عزا و ماتم کا سلسلہ جاری ہے۔
لکھنؤ میں محرم الحرام میں ماتم ومجالس عزا ملک کے دوسرے علاقوں سے بالکل الگ ہے۔ یہاں ملک کے دیگر علاقوں اور بیرونی ممالک سے لوگ مجالس دیکھنے آتے ہیں۔
اس سلسلے میں شیعہ مسلمان شہدائے کربلا کی یاد میں ماتم سینہ و زنی کرتے ہیں۔
لکھنؤ میں امام حسینؓ کے غم میں دہکتی ہوئی آگ پر چل کر ماتم کرنے والے بھیانک منظر کو دیکھ کر لوگ حیران ہیں۔
نوابوں کے شہر لکھنؤ میں یوں تو ایک سے بڑھ کر ایک تعزیہ بنتے ہیں، ماتم کرتے ہیں، مجالس منعقد کی جاتی ہیں، لیکن پانچویں محرم کو شاہ نجف امام باڑہ میں آگ کا جو ماتم کیا جاتا ہے اسے دیکھنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں مردو خواتین اور بچے شامل ہوتے جو تاریخی حیثیت رکھتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں پر مردوں کے ساتھ ہی چھوٹے بچے بھی آگ کے دہکتے ہوئے انگاروں پر چل کر ماتم کرتے ہیں۔
جبکہ دوسری جانب خواتین نے حضرت سکینہ کی قربانیوں کو یاد کیا اور سفید گھوڑے کو چنے کی دال کھلائی اور ماتم کیا۔
شاہ نجف امام باڑہ میں پہلے مولانا علی عباس نے عوام سے خطاب کیا، حضرت امام حیسنؓ واقعات بیان کیے اور اس کے بعد جلوس نکال کر انگاروں پر چل کر ماتم کیا اور شہدائے کربلا کو یاد کیا۔