مینگو گروورز ایسوسی ایشن آف انڈیا کے چیئرمین انصرام علی نے ای ٹی وی بھارت سے مینگو بیلٹ میں ہونے والی پریشانیوں پر خصوصی بات چیت کی۔
انصرام علی نے کہا کہ ملیح آباد کا آم بھارت ہی نہیں، بلکہ بیرونی ممالک میں بھی اپنی مقبولیت کا لوہا منوایا ہے۔ حکومت کی پالیسی کے وجہ سے آم کا کاروبار کرنے والے سبھی باغبان پریشان حال ہیں۔
واضح رہے کہ ملیح آباد میں مینگو بیلٹ کا رقبہ تقریبا 25 ہزار ہیکٹیر ہے۔ یہاں پر بنیادی سہولت کی بات کی جائے تو بجلی، پانی، نقلی دوا اور پرانے درخت ہیں، جن پر سنجیدگی کے ساتھ کام ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح سے دوسرے کاشتکاروں کو سہولت حکومت کی جانب سے فراہم ہو رہی ہے، اسی طرح آم کی کھیتی کرنے والے لوگوں کو بھی فائدہ ملنا چاہیے، لیکن حکومت سے بار بار مطالبہ کرنے کے باوجود ایسا نہیں کیا جا رہا ہے۔
⦁ بھارت میں 26 لاکھ ہیکٹیر رقبہ
⦁ کل پیداوار سالانہ 1 لاکھ 80 ہزار میٹرک میٹریک ٹن
⦁ یو پی کل رقبہ 2 لاکھ 75 ہزار ہیکٹیر
⦁ کل پیداوار سالانہ 45 لاکھ میٹریک ٹن
⦁ ملیح آباد میں آم کا رقبہ 20-25 ہزار ہیکٹیر
انصرام علی نے کہا کیہ ہم چاہتے ہیں کہ آم کاشتکاروں کا انشورنس ہو۔
پرانے درختوں کی جگہ پر نئے قسم کے درخت لگانے کی منظوری ہو۔
نکلی دوا پر پوری طرح پابندی لگائی جائے۔
ریسرچ سینٹر کھولے جائیں اور اسے ٹورسیٹ کی جگہ بنائی جائے۔
آم سے بننے والے دوسرے پروڈکٹ کے لئے کارخانہ کی بنیاد رکھی جائے۔