بنارسی ساڑی سے جڑے بنکر ان دنوں بجلی کے مسائل کو لے کر کافی پریشان ہیں۔ جس کے باعث کچھ نوجوان اب اس صنعت سے علیحدگی اختیار کر رہے ہیں۔
اس سے قبل بھی بنکروں کے سامنے اجرت کے مسائل تھے جو آج بھی در پیش ہیں۔ انہیں بارہ برس سے ایک ہی مزدوری مل رہی ہے۔ یہاں تک کہ یومیہ مزدوروں سے بھی کم میں بنکر ساڑی بنائی کرتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بنکر نوجوان شمیم احمد نے بتایا کہ نوجوانوں کی بنکر پیشہ سے علیحدگی اختیار کرنے کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ بنکاری پیشہ میں مناسب مزدوری نہیں ملتی اور نہ ہی اب روشن مستقبل ہے، جس کہ وجہ سے اب نوجوان تعلیم اور دوسرا ہنر سیکھنے پر زور دے رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے ہینڈلوم کی تعداد زیادہ تھی لیکن جب پاور لوم آیا تو بنکرز طبقہ پاور لوم کی جانب راغب ہوا اور رفتہ رفتہ ہینڈ لوم ختم ہوتا جارہا ہے۔ ایسے ہی اب پاور لوم کا بھی زوال آنے والا ہے کیوں کہ پاور لوم پر بجلی کا خرچ زیادہ آرہا ہے اور حکومت اس پر توجہ نہیں دے رہی ہے۔
انہوں نے بنارسی ساڑی کے مستقبل کے بارے میں کہا کہ ظاہر ہے نوجوان نسل اب اس نوعیت کی ساڑی نہیں تیار کر پارہی ہے جیسے پہلے ہوتی تھی یہی وجہ ہے کہ اب بنارسی ساڑی کی اہمیت کم ہوتی جارہی ہے۔
بنکر دستکار ادھیکا منچ کے صدر ادریس انصاری بتاتے ہیں کہ بنکاری پیشہ میں یومیہ مزدوروں کی مزدوری جیسی بھی رقم نہیں مل پاتی ہے۔ اس مہنگائی کے دور میں بھی بنکاری میں تقریبا 12 سالہ قدیم مزدوری مل رہی ہے، ایسے میں نوجوان اس پیشہ سے کیوں دلچسپی لیگا؟
انہوں نے بتایا کہ اب بیشتر بنکرز نوجوان چھوٹے چھوٹے کاروبار سے وابستہ ہورہے ہیں اور اسی میں مستقبل تلاش کررہے ہیں۔