بھارتی الیکشن کمیشن کی جانب سے پارلیمانی انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے بعد سیاسی جماعتوں کی جانب سے رمضان المبارک میں پولنگ پر اعتراض کیا جارہا ہے اس پر مسلم علمائے کرام نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
میرٹھ کے شہر قاضی زین الساجدین نے کہا کہ رمضان المبارک میں ووٹنگ کوئی پریشان کن معاملہ نہیں ہے۔ اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔
مفتی رحمت اللہ مصباحی نے کہا کہ رمضان المبارک میں اس سے قبل انتخابات ہوئے ہیں اس سے کوئی پریشانی نہیں ہے جس طرح ہم دیگر کام کرتے ہیں اسی طرح ہم ووٹنگ کریں گے۔ انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ تاریخ اسلام میں رمضان المبارک میں متعدد جنگیں لڑی گئیں تو ووٹ کیوں نہیں ڈال سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا یہ اسلامی فریضہ ہے اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ روزہ داروں کو حق رائے دہی کے استعمال میں کسی طرح کی دقت نہیں آئے گی۔
رمضان المبارک میں ووٹنگ سے مشکل کیا ہے؟
علمائے کرام کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک صبر و جانفشانی کا مہینہ ہے۔ اس ماہ مقدس میں جب جنگیں لڑی گئی ہیں تو ووٹ کیوں نہیں ڈال سکتے۔
بھارتی الیکشن کمیشن کی جانب سے پارلیمانی انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے بعد سیاسی جماعتوں کی جانب سے رمضان المبارک میں پولنگ پر اعتراض کیا جارہا ہے اس پر مسلم علمائے کرام نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
میرٹھ کے شہر قاضی زین الساجدین نے کہا کہ رمضان المبارک میں ووٹنگ کوئی پریشان کن معاملہ نہیں ہے۔ اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔
مفتی رحمت اللہ مصباحی نے کہا کہ رمضان المبارک میں اس سے قبل انتخابات ہوئے ہیں اس سے کوئی پریشانی نہیں ہے جس طرح ہم دیگر کام کرتے ہیں اسی طرح ہم ووٹنگ کریں گے۔ انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ تاریخ اسلام میں رمضان المبارک میں متعدد جنگیں لڑی گئیں تو ووٹ کیوں نہیں ڈال سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا یہ اسلامی فریضہ ہے اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ روزہ داروں کو حق رائے دہی کے استعمال میں کسی طرح کی دقت نہیں آئے گی۔
Body:میرٹھ کے شہر قاضی زین العابدین نے کہا کہ رمضان المبارک میں ووٹنگ کرنا کوئی پریشان کن نہیں ہے. اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے.
مفتی رحمت اللہ مصباحی نے کہا کہ رمضان المبارک میں اس سے قبل انتخابات ہوئے ہیں اس سے کوئی پریشانی نہیں ہے جس طرح ہم دیگر کام کرتے ہیں اسی طرح ہم ووٹنگ کریں گے انہوں کہا تاریخ اسلام میں رمضان المبارک میں متعدد جنگیں لڑی گئیں تو ووٹ کیوں نہیں ڈال سکتے ہیں. انہوں نے کہا کہ اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے
Conclusion: