یوں تو کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے سبھی تجارتی شعبے سخت متاثر ہوئے ہیں۔ اس دوران بنارس کا بڑا کاروبار 'سیاحت' شدید متاثر ہوا جسے ابھی معمول پر آنے میں وقت درکار ہے۔ تاہم لاک ڈاؤن میں نرمی کی وجہ سے سیاحت سے وابستہ افراد اب راحت کی سانس لے رہے ہیں۔
بنارس میں دریائے گنگا کے کنارے 84 گھاٹ اور بے شمار مذہبی مقامات ہیں، جہاں پر ملک و بیرون ملک کے سیاحوں کی آمد و رفت کا سلسلہ رہتا تھا، لیکن کورونا وائرس نے سیاحوں کی آمد پر روک لگا دی جس سے اس شعبے سے جڑے ہزاروں افراد کا روزگار متاثر ہوا۔
اونٹ کے ذریعہ گنگا کے کنارے ریت میں سیاحوں کو سیر و تفریح کرانے والے بابو لال یادو بتاتے ہیں کہ لاک ڈاؤن میں گھوڑا پالنے والے اور اونٹ رکھنے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا تھا۔ اہم وجہ یہ تھی کہ اہل خانہ کے خرچ کے ساتھ اونٹ یا گھوڑے کو بھی کھلانا پڑتا تھا جو گراں گزرتا تھا۔ ایسے میں یومیہ مزدوری کرکے کسی طرح اہل خانہ کا پیٹ بھرنا پڑا۔
انہوں نے بتایا کہ اونٹ کو کھیتوں میں چرنے کے لیے چھوڑ دیتے تھے اسی پر اکتفا ہوجاتا تھا حالانکہ گھوڑے کو دانا کھلانا ضرری ہوتا ہے۔
یہی حالت یہاں کے بیشتر گھوڑا پالنے والے یا اونٹ رکھنے والے افراد کی تھی جو معاشی تنگی سے پریشان تھے، لیکن اب جب سیاحت کا کاروبار شروع ہوا ہے تو زندگی معمول پر آنا بھی شروع ہوگئی ہے۔
گھاٹوں پر پھول فروخت کرنے والی اور فوٹو کھینچنے والی کلّو دیوی بتاتی ہیں کہ لاک ڈاؤن میں کاروبار بند ہونے سے زندگی شدید متاثر ہوئی ہے، گھر کا محفوظ سرمایہ بھی لاک ڈاؤن میں خرچ ہو گیا۔ حکومت کی جانب سے کوئی مالی امداد بھی نہیں پہنچی۔
کلو بتاتی ہیں اگرچہ ریاستی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ غریب مزدور کے بینک اکاؤنٹ میں 500 روپے بھیجے جائیں گے لیکن وہ بھی میسر نہیں ہوئی۔
انہوں نے بتایا اب جب لاک ڈاؤن میں نرمی برتی گئی ہے تو سیاحوں کی آمد شروع ہوگئی جس کی وجہ سے اب گھر کے اخراجات چلانے میں آسانی ہو رہی ہے۔
وہیں بنارس میں کشتی چلانے والے ملاح راکیش سہنی نے بتایا کہ لاک ڈاؤن میں ملّاحوں کی حالت شدید متاثر ہوئی تھی حالات یہ تھے کہ گھر کے زیورات گروی رکھ کر گھر کے اخراجات پورے کرنے پڑے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ بنارس کے لوگوں کو کافی امید تھی کہ وزیراعظم اپنے لوگوں کے لئے خصوصی مالی امداد کا اعلان کریں گے لیکن بنارسیوں کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اگرچہ اپنے خطاب میں مختلف وعدے کیے لیکن زمینی حقائق نہیں بدلے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت سے وابستہ بیشتر کاروباری بے روزگار ہو گئے اور انہیں کافی مشکلات سے دوچار ہونا پڑا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کی ریاستی حکومت پر انہوں نے شدید تنقید کرتے ہوئے روزگار اور کاروبار فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بنارس میں ہزاروں افراد ہیں جو سیاحت کے کاروبار سے وابستہ ہیں لیکن انتظامیہ گھاٹ پر نہ ہی انہیں کاروبار کرنے کا موقع دے رہی ہے اور نہ ہی کوئی مالی مدد کر رہی ہے جس سے غریب شدید بحران سے دوچار ہیں۔