کولکاتا:مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس نے پیر کو راج بھون میں میڈیا اہلکاروں نے جب ان سے محکمہ تعلیم اور ریاستی حکومت کے درمیان فاصلے کے بارے میں پوچھا گیا تو گورنر نے نام لیے بغیر کہاکہ اگر مجھے کچھ کہنا ہے یا کچھ چاہیے تو میں اپنے آئینی ساتھی وزیر اعلیٰ کو بتاؤں گا، ان کے ماتحت ساتھیوں کو نہیں۔‘‘ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی مراد دراصل وزیر تعلیم سے تھی۔
خیال رہے کہ گورنر گزشتہ ہفتہ کی صبح ایک تقریب میں شرکت کے لیے گئے تھے۔ جب وہاں سے نکلتے وقت صحافیوں نے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ آج آدھی رات کا انتظار کریں۔ آپ دیکھیں گے کہ کارروائی کسے کہتے ہیں۔ وزیر تعلیم برتیا باسو نے اپنے ایکس ہینڈل پر گورنر کے تبصروں کا مذاق اڑایا۔
گورنر کو آدھی رات کو نوانا اور دہلی کو خط بھیجنے کے بارے میں بھی سوالات کا جوب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو خفیہ ہے وہ خفیہ ہے۔ وہ خط بھیجنے کی کیا ضرورت ہے؟ ایسے سوال کے جواب میں آنند بوس نے کہا کہ میں کچھ کہنا چاہتا تھا۔گورنر نے خط تنازعہ کے معاملے پر بھی توجہ مبذول کرائی تاکہ وزیر اعلیٰ پر کوئی دباؤ نہ پیدا ہو۔ وزیر اعلیٰ منگل کو غیر ملکی دورے پر روانہ ہو رہی ہیں۔ گورنر بوس نہیں چاہتے کہ وہ اس دورے پر روانہ ہونے سے پہلے ریاست کو کسی بوجھ کے ساتھ چھوڑ دیں۔ منگل کو وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے جانے سے پہلے گورنر مزید کوئی تنازعہ نہیں چاہتے۔ وزیراعلیٰ کے دورے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ‘وزیراعلیٰ بیرون ملک جارہی ہیں، میں اس وقت ان پر کوئی دباؤ نہیں چاہتا’۔ جب وہ غیر ملکی دورے پر ہو تو اس پر کوئی اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے۔ جب وہ واپس آئیں گی تو ہم مسائل پر بات کریں گے۔ انتظامیہ کے ایک حصے کا خیال ہے کہ اس کا مطلب یہ تھا کہ وہ خط کے معاملے پر وزیر اعلیٰ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔
گورنر کے تبصروں کے بعد مانا جا رہا ہے کہ کابینہ میں ردوبدل کی فائل جو گزشتہ پیر کو نوبنوسے بھیجی گئی تھی، ایک ہفتہ کے بعد گورنر نے اسے منظور کر کے نوبنوکو واپس بھیج دیا ہے۔ چیف سکریٹری ہری کرشن دویدی نے ہفتہ کی سہ پہر راج بھون کا دورہ کیا۔ انہوں نے وہاں گورنر سے تقریباً ایک گھنٹے تک ملاقات کی۔ اس وقت انتظامیہ کے ذرائع سے خبر آئی تھی کہ گورنر نے نوانا کو کابینہ میں ردوبدل کی اطلاع دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Mamata Banerjee ممتا بنرجی کابینہ کے وزار کے محکمات میں تبدیلی
وزیر اعلیٰ اور وزیر تعلیم نے الزام لگایا کہ 10 سالہ تدریسی تجربے کے بغیر وائس چانسلرز کی تقرری کی جا رہی ہے۔ اس طرح کے الزامات کے جواب میں، گورنر نے کہاکہ عبوری وائس چانسلر کی تقرری کے لیے کوئی خاص تدریسی اہلیت کی ضرورت نہیں ہے۔ کسی بھی اہل شخص کو عبوری وائس چانسلر مقرر کیا جا سکتا ہے۔ یہی اصول ہے اور اس پر عمل کیا جا رہا ہے۔ لیکن بوس نے دہرایا کہ وہ اس ریاست میں کام کر کے خوش ہیں۔ تاہم وہ کئی آئی اے ایس اور آئی پی ایس کے متعصبانہ رویے کے بارے میں جانکاری دینا نہیں بھولے۔ تاہم، گورنر نے یہ بھی تبصرہ کیا کہ تمام اہلکار ایسے نہیں ہیں۔