ETV Bharat / state

اے ایم یو: "قومی تعلیمی پالیسی 2020 اور اقلیتی تعلیم" سے متعلق ویبینار

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی سر سید اکیڈمی میں اے ایم یو کے مرکز برائے فروغ تعلیم و ثقافت مسلمانان ہند (سی ای پی ای سی اے ایم آئی) کے زیراہتمام "قومی تعلیمی پالیسی 2020 اور اقلیتی تعلیم" کے موضوع پر ایک قومی ویبینار کا اہتمام کیا گیا۔

webinar on national education policy 2020 and minority education
"قومی تعلیمی پالیسی 2020 اور اقلیتی تعلیم" سے متعلق ویبینار
author img

By

Published : Jun 25, 2021, 8:52 AM IST

قومی ویبینار کے مہمان خصوصی، قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین عاطف رشید نے اپنے خطاب میں کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 ملک کے تمام بچوں اور نوجوانوں کے مستقبل کو تبدیل کرنے کے لئے وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ تعلیمی پالیسی پائیدار ترقی کے مطابق ہے اور تمام طبقات کو یکساں مواقع فراہم کرتی ہے اور قوم کی خود انحصاری مہم کی کامیابی کو یقینی بناتی ہے۔

دیکھیں ویڈیو

قومی تعلیمی پالیسی میں ایک کثیرالجہت جامع تعلیم کا تصور پیش کیا گیا ہے جس میں ایک سے زیادہ ادارے میں داخلے اور اخراج کے نکات کے ساتھ لچکدار نصاب، مضامین کا تخلیقی امتزاج، پیشہ وارانہ تعلیم کا انتظام اور کثیر لسانیات کا مناسب انتظام موجود ہے۔

عاطف رشید نے مزید کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی آئینی شقوں کے عین مطابق ہے اور اس سے ملک کی جامع تعلیمی ترقی ہوگی اور معاشرتی اور معاشی طور پر پسماندہ طبقوں سمیت مذہبی اور لسانی اقلیتوں میں ممکنہ صلاحیتوں کو فروغ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی کا ایک اہم مقصد اسکول اور اعلیٰ تعلیم کی سطح پر بھی تعلیمی اداروں میں اقلیتوں کی نمائندگی بڑھانا ہے۔

پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ وسیع تر تجاویز پر غور کرنے کے بعد ملک بھر میں قومی تعلیمی پالیسی کے وسیع پیمانے پر نفاذ کو قبول کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں کسی بھی موضوع پر غیر اتفاق رائے کم ہی ہوتی ہے۔ اداروں کی ترقی، جدت پسندی کے کلچر کو اختیار کرنے اور انتہائی ہنر مند افرادی قوت پیدا کرنے کے عمل کو تیز کرنے کے لیے تعلیم سے متعلق قومی پالیسی کو صحیح وقت پر متعارف کرایا گیا ہے۔

پروفیسر طارق منصور نے مزید کہا کہ اچھے اسکولوں کی کمی اور دیگر معاشرتی عوامل رسم و رواج زبان اور جغرافیائی وجوہات کی وجہ سے عقلیں تعلیم سے پیچھے رہ گئی ہیں۔

قومی تعلیمی پالیسی کو اسکولی اور اعلیٰ تعلیم میں اقلیتوں کی نمائندگی بڑھانے پر توجہ دینے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی میں سماجی و معاشی طور پر پسماندہ طبقوں پر خصوصی زور دیا گیا ہے جس میں تمام مذہبی اور لسانی اقلیتیں شامل ہیں اور اس سے آئینی شقوں میں مداخلت نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں:

دین اسلام میں کوئی زبردستی نہیں: مولانا کلب جواد

قومی ویبینار میں 500 سے زیادہ لوگوں نے شرکت کی۔ پروگرام کے شریک صدر ڈاکٹر بچن علی خان نے شکریہ ادا کیا جبکہ پروگرام کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ریحان اختر قاسمی نے ویبینار کی نظامت کی۔

قومی ویبینار کے مہمان خصوصی، قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین عاطف رشید نے اپنے خطاب میں کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 ملک کے تمام بچوں اور نوجوانوں کے مستقبل کو تبدیل کرنے کے لئے وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ تعلیمی پالیسی پائیدار ترقی کے مطابق ہے اور تمام طبقات کو یکساں مواقع فراہم کرتی ہے اور قوم کی خود انحصاری مہم کی کامیابی کو یقینی بناتی ہے۔

دیکھیں ویڈیو

قومی تعلیمی پالیسی میں ایک کثیرالجہت جامع تعلیم کا تصور پیش کیا گیا ہے جس میں ایک سے زیادہ ادارے میں داخلے اور اخراج کے نکات کے ساتھ لچکدار نصاب، مضامین کا تخلیقی امتزاج، پیشہ وارانہ تعلیم کا انتظام اور کثیر لسانیات کا مناسب انتظام موجود ہے۔

عاطف رشید نے مزید کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی آئینی شقوں کے عین مطابق ہے اور اس سے ملک کی جامع تعلیمی ترقی ہوگی اور معاشرتی اور معاشی طور پر پسماندہ طبقوں سمیت مذہبی اور لسانی اقلیتوں میں ممکنہ صلاحیتوں کو فروغ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی کا ایک اہم مقصد اسکول اور اعلیٰ تعلیم کی سطح پر بھی تعلیمی اداروں میں اقلیتوں کی نمائندگی بڑھانا ہے۔

پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ وسیع تر تجاویز پر غور کرنے کے بعد ملک بھر میں قومی تعلیمی پالیسی کے وسیع پیمانے پر نفاذ کو قبول کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں کسی بھی موضوع پر غیر اتفاق رائے کم ہی ہوتی ہے۔ اداروں کی ترقی، جدت پسندی کے کلچر کو اختیار کرنے اور انتہائی ہنر مند افرادی قوت پیدا کرنے کے عمل کو تیز کرنے کے لیے تعلیم سے متعلق قومی پالیسی کو صحیح وقت پر متعارف کرایا گیا ہے۔

پروفیسر طارق منصور نے مزید کہا کہ اچھے اسکولوں کی کمی اور دیگر معاشرتی عوامل رسم و رواج زبان اور جغرافیائی وجوہات کی وجہ سے عقلیں تعلیم سے پیچھے رہ گئی ہیں۔

قومی تعلیمی پالیسی کو اسکولی اور اعلیٰ تعلیم میں اقلیتوں کی نمائندگی بڑھانے پر توجہ دینے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی میں سماجی و معاشی طور پر پسماندہ طبقوں پر خصوصی زور دیا گیا ہے جس میں تمام مذہبی اور لسانی اقلیتیں شامل ہیں اور اس سے آئینی شقوں میں مداخلت نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں:

دین اسلام میں کوئی زبردستی نہیں: مولانا کلب جواد

قومی ویبینار میں 500 سے زیادہ لوگوں نے شرکت کی۔ پروگرام کے شریک صدر ڈاکٹر بچن علی خان نے شکریہ ادا کیا جبکہ پروگرام کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ریحان اختر قاسمی نے ویبینار کی نظامت کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.