ETV Bharat / state

سوشل میڈیا کی حقیقت اور اس کے اثرات کے موضوع پر ویب ٹاک - پرنجوائے گہا ٹھاکرتا نے

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ ترسیل عامہ کے زیر اہتمام ایک ویب ٹاک سے خطاب کرتے ہوئے پرنجوائے گہا ٹھاکرتا کہا کہ شوشل میڈیا کو پروپیگنڈہ کے ایک وسیلہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس سے غلط معلومات پھیلانے جارہی ہیں، جس سے سماج میں نفرت اور غلط فہمیاں پھیل رہی ہیں۔

Web talk organized on social media
سوشل میڈیا کی حقیقت اور اثرات موضوع پر ویب ٹاک
author img

By

Published : Jan 19, 2021, 8:51 PM IST

اے ایم یو کی صدی تقریبات کے تحت اس ویب ٹاک میں پرنجوائے گہا ٹھاکرتا نے سوشل میڈیا، خاص طور سے فیس بک اور واٹس ایپ کے استعمال اور سوشل میڈیا پر اجارہ داری رکھنے والی مخصوص کمپنیوں کے طریقہ کار پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے ہندوستان کے پس منظر میں انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیس بک اور واٹس ایپ ملک میں سیاسی مینجمنٹ اور پروپیگنڈہ کا حصہ بن چکے ہیں۔

سوشل میڈیا نے سیاست کا منظر نامہ تبدیل کر دیا ہے۔ اس سے ملک میں جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لئے ذمہ دار ادارے کمزور ہوئے ہیں اور آمریت پسند حکمرانوں کو انتخابی عمل کو متاثر کرنے کا موقع ملا ہے۔


Web talk organized on social media
سوشل میڈیا کی حقیقت اور اثرات موضوع پر ویب ٹاک
سوشل میڈیا کے منفی پہلو اور پرائیویسی کے خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے پرنجوائے نے کہا سوشل میڈیا پر جو اشتہارات آپ دیکھتے ہیں یا جس طرح کی معلومات آپ کے سامنے آتی ہیں وہ کوئی اتفاق نہیں ہے بلکہ وہ آپ کے سوشل میڈیا کو استعمال کرنے کی عادت کے عین موافق ہوتی ہیں کیونکہ انٹرنیٹ میں الگور تھم کی مدد سے عادات کو سمجھ لیا جاتا ہے۔ویب ٹاک کی صدارت کرتے ہوئے اے ایم یو شعبہ ترسیل عامہ کے سربراہ پروفیسر شافع قدوائی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ریگولیٹری قوانین کے سہارے جاگیر دارانہ سرمایہ داری کے گہرے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بڑے سوشل میڈیا اداروں پر سوالات کھڑے کیے جانے چاہیئں اور ہندوستان میں فیس بک اور وہاٹس ایپ کے کام کاج پر ناقدانہ نظر ڈالنی ہوگی۔



اے ایم یو کی صدی تقریبات کے تحت اس ویب ٹاک میں پرنجوائے گہا ٹھاکرتا نے سوشل میڈیا، خاص طور سے فیس بک اور واٹس ایپ کے استعمال اور سوشل میڈیا پر اجارہ داری رکھنے والی مخصوص کمپنیوں کے طریقہ کار پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے ہندوستان کے پس منظر میں انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیس بک اور واٹس ایپ ملک میں سیاسی مینجمنٹ اور پروپیگنڈہ کا حصہ بن چکے ہیں۔

سوشل میڈیا نے سیاست کا منظر نامہ تبدیل کر دیا ہے۔ اس سے ملک میں جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لئے ذمہ دار ادارے کمزور ہوئے ہیں اور آمریت پسند حکمرانوں کو انتخابی عمل کو متاثر کرنے کا موقع ملا ہے۔


Web talk organized on social media
سوشل میڈیا کی حقیقت اور اثرات موضوع پر ویب ٹاک
سوشل میڈیا کے منفی پہلو اور پرائیویسی کے خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے پرنجوائے نے کہا سوشل میڈیا پر جو اشتہارات آپ دیکھتے ہیں یا جس طرح کی معلومات آپ کے سامنے آتی ہیں وہ کوئی اتفاق نہیں ہے بلکہ وہ آپ کے سوشل میڈیا کو استعمال کرنے کی عادت کے عین موافق ہوتی ہیں کیونکہ انٹرنیٹ میں الگور تھم کی مدد سے عادات کو سمجھ لیا جاتا ہے۔ویب ٹاک کی صدارت کرتے ہوئے اے ایم یو شعبہ ترسیل عامہ کے سربراہ پروفیسر شافع قدوائی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ریگولیٹری قوانین کے سہارے جاگیر دارانہ سرمایہ داری کے گہرے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بڑے سوشل میڈیا اداروں پر سوالات کھڑے کیے جانے چاہیئں اور ہندوستان میں فیس بک اور وہاٹس ایپ کے کام کاج پر ناقدانہ نظر ڈالنی ہوگی۔



ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.