ریاست اترپردیش کے اکثر علاقوں میں گرم ہواؤں کے تھپیڑے،آگ برساتی سورج کی کرنوں اور تپتی سڑکوں کے ساتھ موسم کی تند مزاجی نے ریاستی باشندہ کو پسینے میں شرابور کردیا ہے۔
اس لیے اب اُمس بھری گرمی سے راحت پانے کے لیے انسانوں کی نگاہوں نے آسمانی کی جانب ٹکٹکی باندھ کے دیکھنا شروع کردیا ہے۔
![اترپردیش کے اکثر علاقوں میں گرم ہواؤں کے تھپیڑے،آگ برساتی سورج کی کرنوں اور تپتی سڑکوں کے ساتھ موسم کی تند مزاجی نے ریاستی باشندہ کو پسینے میں شرابور کردیا ہے](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/aa674c41a04842be94fa2930afc4d016_1005newsroom_1589088266_1023.jpg)
محکمہ موسمیات کے مطابق ریاست میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں سب سے گرم درجہ حرارت 48 ڈگری سیلسیئس کے ساتھ باندہ کا رہا جب کہ 47.6 ڈگری سیلسیئس کے ساتھ الہ آباد نے بھی شہریوں کو موسم کی تند مزاجی کا احساس کرایا۔
وہیں ریاستی دارالحکومت لکھنؤ کا درجہ حرارت صاف آسمان کے ساتھ 44 ڈگری سیلسیئس ریکارڈ کیا گیا، تاہم سورج دھلنے کے ساتھ ہی بادلوں کی آمدورفت نے سورج کی تمازت سے کچھ راحت بخشی، تو سورج ڈھلنے کے بعد بارش کی ہلکی ہلکی بوندوں نے ہوا کو کچھ نم کیا جس سے عوام کو راحت ملی۔
![گرم ہواؤں، آگ برساتا سورج اور تپتی سڑکوں کے ساتھ موسم کی تند مزاجی نے لوگوں کو پسینے اور شدید گرمی سے نڈھال کردیا ہے](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/960x0_2705newsroom_1590551259_490.jpg)
محکمہ موسمیات کی پیشن گوئی کے مطابق ریاست کے شمالی خطے میں آنے والے دنوں میں جھکڑ ہواؤں کے ساتھ بارش کے آثار ہیں، جبکہ ریاست کے دیگر حصوں سے آنے والے اگلے دو دنوں کے بعد بارش اور تیز ہوائیں چلنے کے بعد بارش سے کچھ راحت کے امکانات ہیں۔
واضح رہے کہ سورج کی تیز کرنوں اور گرم ہواؤں کی وجہ سے سڑکوں پر خاموشی طاری ہے جبکہ بازار سے خریدار غائب ہیں۔
مئی کے ابتدائی دنوں میں ہلکی بارش اور بدلی نے گرمی سے لڑنے کا حوصلہ دیا تھا، لیکن اس کے بعد موسم کی مزاج نے کروٹ بدلا اور دیکھتے ہی دیکھتےکولر اور پنکھے گرم ہوا دینے لگے۔
![اس لیے اب اُمس بھری گرمی سے راحت پانے کے لیے انسانوں کی نگاہوں نے آسمانی کی جانب ٹکٹکی باندھ کے دیکھنا شروع کردیا ہے](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/859482-lehtemperature_0805newsroom_1588912912_939.jpg)
ریاست میں گرمی سے چرند پرند سمیت انسانوں کا برا حال ہے لکھنؤ، کانپور کے چڑیا گھر میں جانوروں کے راحت کے لیے کولر اور واٹر کولر لگائے گئے ہیں۔
الہ آباد یونیورسٹی کے شعبہ جغراگیہ کے پروفیسر اور سائنس داں ڈاکٹر انوپ پانڈے کے مطابق جب بھی گرمی میں تیز ی سے اضافہ ہوتا ہے اور موسم اپنی تند مزاجی کو دکھاتا ہے تو ایسے وقت ہوائیں اوپر اٹھتی ہیں، اوپر جاکر ہوائیں ٹھنڈی ہوجاتی ہے جس سے بارش ہوتی ہے۔
![اترپردیش کے اکثر علاقوں میں گرم ہواؤں کے تھپیڑے،آگ برساتی سورج کی کرنوں اور تپتی سڑکوں کے ساتھ موسم کی تند مزاجی نے ریاستی باشندہ کو پسینے میں شرابور کردیا ہے](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/aa674c41a04842be94fa2930afc4d016_1005newsroom_1589088266_1023.jpg)
انہوں نے کہا کہ تیز گرمی کی وجہ سے جلد ہی موسم بدلے گا اور آنے والے دنوں میں بارش کے آثار ہیں، جس سے کچھ راحت ملے گی۔
وہیں اگر زراعی اعتبارے موسم کے مزاج کو دیکھا جائے تو گیہوں کی فصل کٹنے کے بعد اب کسان دھان کی بیج اگانے اور دھان و مکئی کی کھیتی تیار کرنے کے لیے کھیتوں کی جوتائی میں مشغول ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب ان سب کی نگاہیں آسمان کو دیکھنے لگی ہیں کہ بارش ہو اور زمین میں کچھ نمی آئے جس سے وہ سینچائی کے کام کو کرسکیں۔