علی گڑھ: جونا اکھاڑہ کے پیٹھادھیشور اور ڈاسنا مندر کے پجاری یتی نرسنگھانند سرسوتی منگل کو علی گڑھ کے نور پور علاقے میں ایک مندر کا افتتاح کرنے پہنچے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ایک بار پھر متنازع بیانات دیے۔
انہوں نے کہا کہ ''جو ہمارے لیڈر ہیں، وہ کھل کر بات کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ ہم ہندوستانی، نہیں ہندو We are 'Hindus', not Hindustanis ہیں۔ جو ہندو بن کر زندہ رہے گا وہ خود کو، اپنے خاندان اور سماج کو بچائے گا اور جو ہندو نہیں بنے گا وہ بھلے ہی جین، بدھ، سکھ، دلت، ٹھاکر اور برہمن ہو، اسلام کا جہاد سب کو ختم کر دے گا۔''
علی گڑھ میں یتی نرسمہانند سرسوتی Narasimhanand Saraswati نے کہا کہ ''اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے مندر محفوظ رہیں تو زیادہ بچے پیدا کریں۔ ہندوؤں کو ایک بیٹا اور ایک بیٹی پیدا کرنے کی بیماری کھا گئی۔ یہ بیماری گاؤں میں بھی پہنچ چکی ہے۔''
انہوں نے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کرتے ہوئے کہا کہ ''چاہے وہ پنجاب، اترپردیش، ہماچل پردیش یا بہار ہو، مسلمانوں کے علاوہ سب کی آبادی کم ہو گئی ہے۔ہر ہندو گھر میں تین چار بیٹے اور ایک بیٹی ہونی چاہیے، ورنہ بھگوان بھی اوتار لے کر ہندوؤں کو نہیں بچا سکیں گے۔''
مزید پڑھیں:
- اے ایم یو، جامعہ، دارالعلوم دیوبند پر بم گرانا چاہیے، نرسنگھانند سرسوتی کا متنازع بیان
- گستاخ رسول نرسنگھانند سرسوتی کے خلاف کارروائی ضروری: صوفی اسلامک بورڈ
یتی نرسمہانند گری ایک مندر کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے منگل کو ٹپل کے نور پور پہنچے تھے۔ انہوں نے اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے کہا کہ اگر نور پور گاؤں میں مسلمان نہ ہوتے تو اس گاؤں میں بھی امن ہوتا۔ اس دوران انہوں نے اسلام کے خاتمے کی تک وکالت کر ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف ایف آئی آر درج کی جا رہی ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، چاہے ہمیں ہمیں مارو یا قتل کر ڈالو۔