اتر پردیش کے شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی کی جانب سے قرآن کریم کی 26 آیات کو قرآن کریم سے ہٹانے کے لئے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔ وسیم رضوی کے اس عمل کے خلاف ملک بھر کے مسلمان بر ہم ہیں اور ان کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
وہیں، اس معاملہ پر معروف عالم دین مولانا کلب جواد کا کہنا ہے کہ وسیم رضوی ملک میں انشار پھیلانے میں مصرو ف ہیں۔ مولانا کلب جواد نے وسیم رضوی کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وسیم رضوی کے اس عمل کے خلاف ملک بھر کے شیعہ و سنی متحد ہو کر اپنی آواز بلند کریں اور احتجاج کریں ۔ ان کے مطابق وسیم رضوی کا اسلام اور شیعہ برادری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وسیم رضوی کا مذہب اسلام پر یقین ہی نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئر مین بدعنوانی میں ملوث ہیں اور جیل جانے سے بچنے کے لیے وہ ایسے متانازع بیانات دے رہے ہیں۔ لہذا شیعہ اور سنی علما کو کھل کر ان کی مخالفت کرنی چاہیے۔ حکومت کو چاہئے کہ جلد ازجلد انہیں گرفتار کرے۔
وہیں، آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے ترجمان مولانا سیف عباس نے کہا کہ شیعہ پرسنل لا بورڈ وسیم رضوی کے بیان کی سخت مذمت کرتا ہے۔ قرآن ہمیشہ سے ایک ہی ہے اور تا قیامت ایک رہے گا۔ قرآن میں ایک زبر زیر کی ترمیم نہیں ہو سکتی۔
مولانا یعسوب عباس نے بتایا کہ مولیٰ علی کرم اللہ کے وقت سے لے کر آج تک کسی بھی امام نے قرآن پر شک و شبہ نہیں کیا اور نہ ہی کسی آیت کو ہٹانے کی بات کی۔
انہوں نے کہا کہ قرآن پاک امن امان کی بات کرتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بھی مدینہ منورہ میں مسلمانوں کے ساتھ غیر مسلم بھی امن و امان کے ساتھ رہتے تھے۔
شیعہ چاند کمیٹی کے صدر مولانا سیف عبّاس نے کہا کہ قرآن مجید پر پوری دنیا کے مسلمانوں کو مکمل طور ایمان ہے۔ قرآن میں صرف خیر اور بھلائی کی تعلیم دی گئی ہے۔ وسیم رضوی کی جانب سے قرآن کی 26 آیات سے متعلق جو بات کہی گئی ہے وہ قابل مذمت ہے۔ قرآن مجید میں دلوں کو جوڑنے کی بات کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وسیم رضوی اپنے مفاد کے لئے مدارس اور قرآن کو بدنام کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ کسی پارٹی میں شامل ہونا کوئی غلط بات نہیں ہے، لیکن اس کے لئے اپنے ایمان کا سودا نہیں کیا جا سکتا۔
قرآن مجید میں اسلام کے ابتدائی دور کی جن جنگوں کا تذکرہ کیا گیا ہے، اس کا ذکر جہاد کے طور پر کیا جارہا ہے۔