اترپردیش شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی نے ایک بار پھر متنازع بیان دیتے ہوئے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ مغل بادشاہوں نے جن مندروں کو توڑ کر مساجد کی تعمیر کی ہے وہاں دوبارہ مندروں کو تعمیر کیا جائے۔
وزیراعظم نریندر مودی کو لکھے خط میں انہوں نے زور دیکر کہا کہ ’عبادت گاہوں سے متعلق خصوصی ایکٹ 1991 کو فوری طور پر منسوخ کیا جانا چاہئے‘۔
وسیم رضوی کا وزیراعظم کو لکھا گیا یہ خط متھرا کی ایک عدالت میں کرشن جنم بھومی کی آزادی سے متعلق دائر کی گئی درخواست کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔
انہوں نے وزیراعظم سے کہا کہ ’میں عبادت گاہ ایکٹ 1991 کو منسوخ کرنے کی گذارش کرتا ہوں کیونکہ کانگریس حکومت نے کچھ مسلم تنظیموں کو خوش کرنے کےلیے ہندوؤں کے حقوق کو پامال کرتے ہوئے یہ ایکٹ بنایا تھا‘۔
رضوی نے اپنے خط میں مزید کہا کہ ’مساجد سے ثالثی کرتے ہوئے منادر تعمیر کرنے کےلیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دیا جائے اور قدیم مندروں کی تعمیر نو کےلیے قانون بنایا جائے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم ایک جمہوری ملک میں رہتے ہیں۔ ہم مغل بادشاہوں کی جانب سے مبینہ طور پر کئے گئے استحصال پر کچھ نہیں کرسکتے لیکن مذہبی عبادت گاہوں کو واپس کرنا ہندوؤں کے ساتھ انصاف ہوگا‘۔