اسمبلی انتخابات 2022 کے چوتھے مرحلے کی پولنگ کل 23 فروری کو ہوگی۔ Polling for Fourth Phase in UP Assembly Election اس مرحلے میں 9 اضلاع کی 59 نشستوں پر انتخابات ہوں گے۔ اس مرحلے میں 624 امیدوار میدان میں ہیں۔
اس بار کئی وزراء سمیت متعدد بڑے لیڈران کی ساکھ داؤ پر لگی ہے۔ 2017 کے اسمبلی انتخابات میں 59 سیٹوں میں سے بھارتیہ جنتا پارٹی کو 50 سیٹیں ملی تھیں جب کہ بی ایس پی اور کانگریس کو صرف دو سیٹوں پر ہی اکتفا کرنا پڑا تھا۔
چوتھے مرحلے میں ان 59 اسمبلی سیٹوں پر 624 امیدوار سیاسی میدان میں ہیں۔ ان 624 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ تیئیس تاریخ کو عوام ای وی ایم کا بٹن دبا کر کریں گے۔
اس مرحلے میں ہونے والے انتخابات میں اگرچہ کئی بڑے لیڈروں کی ساکھ داؤ پر لگی ہے تو کئی کے سامنے اپنے مضبوط قلعوں کو بچانے کا بھی چیلنج ہے۔
تمام 59 اسمبلی حلقوں کے لوگ صبح 7 بجے سے شام 6 بجے تک ووٹ ڈالیں گے۔ شام 6 بجے تک پولنگ اسٹیشنوں کے اندر پہنچنے کے بعد لائن میں کھڑے ہر شخص کو ووٹ ڈالنے کا موقع ملے گا۔
- دو کروڑ 12 لاکھ سے زیادہ ووٹرز
چیف الیکٹورل آفیسر اجے کمار شکلا کے مطابق 5 جنوری 2022 کو شائع شدہ ووٹر لسٹ کے مطابق چوتھے مرحلے میں کل 2 کروڑ 12 لاکھ 90 ہزار 564 رائے دہندگان ہیں۔ اس میں ایک کروڑ 14 لاکھ 3 ہزار 306 مرد ووٹرز، 98 لاکھ 86 ہزار 286 خواتین ووٹرز اور 972 تیسری صنف کے ووٹرز شامل ہیں۔
اجے کمار شکلا نے بتایا کہ پولنگ کا وقت الیکشن کمیشن آف انڈیا نے صبح 7 بجے سے شام 6 بجے تک مقرر کیا ہے۔
- کئی وزراء سمیت دیگر رہنماؤں کی ساکھ داؤ پر:
چوتھے مرحلے میں یوگی حکومت کے کئی وزراء اور کئی دوسرے بڑے اپوزیشن لیڈروں کی ساکھ بھی داؤ پر لگی ہے۔ اس کے علاوہ کانگریس کے لیے رائے بریلی میں بہتر کارکردگی دکھانے کا چیلنج ہے جسے کانگریس پارٹی کا گڑھ کہا جاتا ہے۔
یوگی حکومت میں وزیر قانون برجیش پاٹھک دارالحکومت لکھنؤ کی کینٹ اسمبلی سیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔ اسی طرح یوگی حکومت میں وزیر آشوتوش ٹنڈن عرف گوپال ٹنڈن ایک بار پھر لکھنؤ مشرقی سیٹ سے میدان میں ہیں۔
اس کے علاوہ ریاستی وزیر رنویندر پرتاپ سنگھ عرف دُھنی سنگھ فتح پور کی حسین گنج اسمبلی سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
بی جے پی۔اپنا دل (ایس) اتحاد کے تحت یوگی حکومت میں ریاستی وزیر جے کمار جیکی فتح پور کی بندکی اسمبلی سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ 2017 کے اسمبلی انتخابات میں انہوں نے فتح پور کی جہان آباد اسمبلی سیٹ سے کامیابی حاصل کی تھی لیکن اس بار اتحاد کے تحت سیٹ بدل کر انہیں بندکی اسمبلی حلقہ سے لڑایا جا رہا ہے۔
اسی طرح انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ سے ملازمت چھوڑ کر آنے والے سابق آئی پی ایس افسر راجیشور سنگھ دارالحکومت لکھنؤ کی سروجنی نگر سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ایسے میں ان کی ساکھ بھی داؤ پر لگی ہوئی ہے کیوں کہ وہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی نوکری چھوڑ کر سیاست میں آگئے اور الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس سیٹ سے سماج وادی پارٹی کے سینیئر لیڈر ابھیشیک مشرا دعویٰ ٹھوک رہے ہیں۔
ودھان سبھا کے سبکدوش ہونے والے ڈپٹی اسپیکر نتن اگروال ہردوئی سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ نتن اگروال سابق راجیہ سبھا رکن نریش اگروال کے بیٹے ہیں۔
نتن اگروال 2017 کے اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے لیکن بعد میں وہ بھارتیہ جنتا پارٹی میں شامل ہوگئے اور بی جے پی نے انہیں قانون ساز اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر منتخب کیا تھا۔ اب ایک بار پھر وہ میدان میں ہیں لیکن اس بار وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر عوام سے ووٹ مانگ رہے ہیں۔
- کانگریس کے سامنے اپنا گڑھ بچانے کا چیلنج
چوتھے مرحلے میں رائے بریلی میں بھی انتخابات ہو رہے ہیں۔ ایسے میں کانگریس پارٹی کے لیے سب سے بڑا چیلنج رائے بریلی کا اپنا گڑھ بچانا ہے۔ 2017 کے اسمبلی انتخابات میں رائے بریلی سے کانگریس کے دو ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے۔ ان میں بریلی صدر سے کانگریس پارٹی کی نوجوان رکن اسمبلی کے روپ میں ادیتی سنگھ نے جیت درج کی تھی۔ ادیتی سنگھ باہوبلی ایم ایل اے آنجہانی اکھلیش سنگھ کی بیٹی ہیں اور 2017 میں انہوں نے کانگریس پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن جیتا تھا۔ اب ادیتی سنگھ نے 2022 کے اسمبلی انتخابات سے قبل بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ اس بار وہ بی جے پی کے ٹکٹ پر عوام سے آشیرواد مانگ رہی ہیں۔
اس کے علاوہ رائے بریلی سے ہی راکیش سنگھ نے کانگریس پارٹی کے ٹکٹ پر ہرچند پور اسمبلی سیٹ سے الیکشن جیتا تھا لیکن وہ اب بھارتیہ جنتا پارٹی کے نشان سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ایسے میں کانگریس پارٹی کو اپنے ہی گڑھ میں اپنوں سے ہی چیلنج کا سامنا ہے۔
- سماجوادی پارٹی کے منوج پانڈے کی ساکھ داؤ پر
سابق وزیر اور سبکدوش ایم ایل اے منوج پانڈے رائے بریلی کی اونچاہار اسمبلی سیٹ سے سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے ان کے خلاف ریاستی جنرل سکریٹری امرپال موریہ کو میدان میں اتارا ہے۔
منوج پانڈے کا شمار سماج وادی پارٹی کے بڑے لیڈروں میں ہوتا ہے۔ اس بار اونچاہار میں انتخابی معرکہ کافی دلچسپ ہے۔ تمام پارٹیاں اس انتخابی معرکے کو جیتنے کے لیے جی توڑ کوششیں کر رہی ہیں۔
ایسے میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ منوج پانڈے ایک بار پھر یہاں سے منتخب ہوتے ہیں یا نہیں۔
اس کے علاوہ سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما، سابق وزیر روی داس مہروترا لکھنؤ سینترل سیٹ سے میدان میں ہیں۔ اسی طرح سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اور کئی بار ایم ایل اے رہنے والے نریندر ورما سیتا پور کی محمود آباد سیٹ سے الیکشنی اکھاڑے میں ہیں۔
- 2017 اسمبلی انتخابات کے چوتھے مرحلے میں کس پارٹی نے کتنی سیٹیں حاصل کیں؟
2017 اسمبلی انتخابات کی بات کریں تو چوتھے مرحلے میں ان 59 اسمبلی سیٹوں میں سے بھارتیہ جنتا پارٹی نے 50 سیٹیں حاصل کی تھیں جبکہ بی جے پی۔اپنا دل اتحاد کے تحت اپنا دل (ایس) نے ایک سیٹ جیتی۔ سماج وادی پارٹی کو صرف 4 سیٹیں مل سکیں جبکہ بی ایس پی اور کانگریس کو دو دو سیٹوں پر ہی اکتفا کرنا پڑا تھا۔
ایسے میں اب جب 2022 کے اسمبلی انتخابات میں چوتھے مرحلے کی پولینگ ہوگی تو تمام سیاسی جماعتوں کو اپنی کارکردگی کو مزید بہتر کرنا ہوگا۔
- ان نو اضلاع میں ہے الیکشن
چوتھے مرحلے میں 9 اضلاع میں انتخابات ہو رہے ہیں۔ ان میں پیلی بھیت، کھیری، سیتا پور، ہردوئی، اُناؤ، لکھنؤ، رائے بریلی، باندہ اور فتح پور شامل ہیں۔ چوتھے مرحلے میں 59 اسمبلی سیٹوں میں سے 16 سیٹیں درج فہرست ذاتوں کے لیے مخصوص ہیں۔
- ان 59 اسمبلی سیٹوں پر ہوگی ووٹنگ
چوتھے مرحلے کی پولنگ بدھ کو 59 اسمبلی سیٹوں پر ہوگی۔ ان میں پیلی بھیت(127)، برکھیڑا (128)، پورن پور (129ایس سی)، بسالپور(130)، پالیا (137)، نگہاسن، گولا گوکرناتھ (139)، شری نگر (140 ایس سی)، دھورہرا (141)، لکھیم پور(142)، کستا (143 ایس سی)، محمدی (144)، مہولی(145)، سیتا پور (146)، ہرگاؤں (147ایس سی)، لہرپور(148)، بسوان (149)، سیوتا (150)، محمود آباد (151)، سدھولی (152 ایس سی)، مشریکھ (153 ایس سی)، سوائج پور (154)، شاہ آباد (155)، ہردوئی (156)، گوپامئو (ایس سی157)، سانڈی (ایس سی (158، بلگرام۔ملانوا(159)، بالامئو (ایس سی 160) سندیلا (161) شامل ہیں۔
اسی طرح بانگرمئو (162)، صفی پور (ایس سی 163)، موہن (ایس سی 164)، اُناؤ(165)، بھگونت نگر(166)، پوروا(167)، ملیح آباد (ایس سی 168)، بخشی کا تالاب(169)، سروجنی نگر (170)، لکھنؤ ویسٹ(171)، لکھنؤ نارتھ(172)، لکھنؤ ایسٹ(173)، لکھنؤ سینٹرل(174)، لکھنؤ کنٹونمنٹ(175)، موہن لال گنج (ایس سی 176)، بچھرواں (ایس سی 177) ہرچندپور(179)، رائے بریلی(180)، سرینی(182)، اونچاہار(183)، تندواری(232)، ببیرو(233)۔ نرینی(ایس سی 234)، باندہ(235)، جہان آباد(238)، بندکی(239)، فتح پور(240)، آیا شاہ(241)، حسین گنج(242)، اور کھاگا(243)۔