ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے دیوبند تحصیل میں قبضہ ہٹانے کے لئے گاؤں جھبیرن پہنچی محکمہ ریوینو کی ٹیم کو خواتین کی شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔
خواتین نے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے محکمہ ریوینو کی ٹیم پر سنگین الزامات بھی لگائے جس کے بعد ٹیم کے ارکان واپس لوٹ گئے۔
محکمہ ریوینو کے افسران کے مطابق اعلیٰ افسران کی ہدایت پر سرکاری اراضی پر بنے ہوئے مکان کو توڑنے کے لئے ٹیم گاؤں پہنچی تھی۔
اسی درمیان گاؤں کی خواتین نے جمع ہوکر محکمہ ریوینو کی ٹیم کی مخالفت شروع کر دی بالآخر ٹیم لوٹ گئی۔
خواتین نے محکمہ ریوینو کے افسران کو کورٹ کو اسٹے آرڈر کی کاپی دکھاتے ہوئے کارروائی نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
الزام ہے کہ مذکورہ زمین پر گزشتہ 20 برسوں سے مکان بنا ہوا ہے لیکن سیاسی رنجش کی بنیاد پر مکان کو توڑا جا رہا ہے ،الزام ہے کہ محکمہ ریوینو کے افسران ان سے پانچ لاکھ روپیہ کی رشوت طلب کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:راکیش ٹکیٹ کو دھمکی آمیز فون کال، کوشامبی میں کیس درج
جھبیرن گاؤں کے سابق پردھان عارف تیاگی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 20 برسوں سے یہ مکان پٹہ کی ذمہ پر بنا ہوا ہے لیکن کچھ افسران مکان کو توڑنے کی ضد پر اڑے ہوئے ہیں۔
وہیں تحصیل دار ہرش چاولا نے بتایا کہ سرکاری زمین پر ناجائز طور پر قبضہ کر مکان تعمیر کیا جا رہا ہے۔
اعلی افسران کی ہدایت پر ٹیم مکان کو توڑنے کے لئے گاؤں میں گئی ہوئی تھی لیکن کچھ لوگوں نے بلا وجہ سرکاری کام میں رخنہ ڈال کر کام کو رکوا دیاہے۔
انہوں نے بتایا کہ پورے معاملہ کی رپورٹ اعلی افسران کو بھیجی جائےگی۔
حالانکہ جب اس سلسلہ میں ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے تحصیل دار ہرش چاولہ سے اس بابت سوال کیا تو انھوں نے کیمرے کے سامنے بات کرنے سے انکار کردیا۔