کانپور سانحہ کے کلیدی ملزم و پانچ لاکھ روپئے کے انعامی بدمعاش وکاس دوبے کی جمعہ کو پولیس کے ساتھ مڈھ بھیڑ میں ہوئی موت پر سوال اٹھاتے ہوئے اپوزیشن رہنماؤں نے حکومت کی تنقید شروع کردی ہے۔
کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا'مجرم کا خاتمہ ہوگیا،کرائم اور اس کو پناہ دینے والے لوگوں کا کیا'؟جبکہ کانگریس کے سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر جتن پرساد نے کہا'حکومت سے لوگ انصاف کی امید رکھتے ہیں بدلے کی نہیں۔یہی سپاہی اور مجرم میں فرق ہوتا ہے'۔
وہیں سماج وادی پارٹی سربراہ(ایس پی)اکھلیش یادو نے مڈھ بھیڑ کو فرضی قرار دیتےہوئے ٹوئٹ کیا'دراصل یہ کار نہیں پلٹی ہے۔راج کھلنے سے سرکار پلٹنے سے بچائی گئی ہے"۔
بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی قومی صدر مایاوتی نے اترپردیش کے کانپور واقعہ کی تحقیقات سپریم کورٹ کی نگرانی میں کروانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح شہید پولیس اہلکاروں کو انصاف مل سکے گا۔
محترمہ مایاوتی نے جمعہ کے روز سلسلے وار ٹویٹ میں کہا کہ پولیس اور جرائم اور سیاسی ربط و ضبط کی بھی تفتیش ہونی چاہیے۔
سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی سربراہ اوم پرکاش راج بھر نے بھی اپنے ٹوئٹ میں لکھا'جس کا اندیشہ تھا وہی ہوگیا۔ کانپور سانحہ کا کلیدی ملزم وکاس دوبے اگر منھ کھولتا تو کئی بڑے لیڈر اور افسر اپنا منھ کھلونے لائق نہیں رہتے ۔ کوئی تو بڑا شخص ہے اس کے پیچھے جو نہیں چاہتا تھا کہ وکاس دوبے مجسٹریٹ کے سامنے سچائی بتاتا اس سے پہلے ہی اس کی زبان بند کردی گئی۔
مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ نے بھی وکاس دوبے کے انکاؤنٹر پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جس کا شبہ تھا وہی ہوا۔ وکاس دوبے کا کن کن سیاسی رہماؤں اور پولیس کے اعلیٰ افسران سے تعلقات تھے، اب اس کا انکشاف نہیں ہوپائے گا۔
وہیں بی جے پی کے سینئر رہنما اور مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے اپوزیشن رہنماؤں کا سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انکاؤنٹر میں ہلاک وکاس دوبے اکھلیش یادو کا قریبی تھا ، پولیس نے اپنا کام کیا ہے۔
وہیں اس سانحہ پر سابق آئی جی پولس امیتابھ ٹھاکر نے پہلے ہی شبہ ظاہر کردیا تھا اور کہا تھا کہ وکاس دوبے کی خودسپردگی ہوگئی ہے ہوسکتا ہے کل وہ یوپی پولیس کسٹڈی سے بھاگنے کی کوشش کرے، مارا جائے ۔ اس طرح وکاس دوبے چیپٹر کلوز ہوجائے گا۔ مگر میری نگاہ میں اصل ضرورت اس سانحہ سے سامنے آئی یوپی پولیس کے اندر کی گندگی کو ایمانداری سے دیکھتے ہوئے اس پر غیر جانبدار جانچ اور سخت کارروائی کرنی ہے۔
یاد رہے کہ اترپردیش پولیس کے آٹھ جوانوں کی بے رحمی سے قتل کرنے کے کلیدی ملزم وکاس دوبے فلمی انداز میں مارا گیا۔ پولیس کے مطابق یوپی ایس ٹی ایف کی گاڑی وکاس کو لے کر کانپور آرہی تھی۔ اسپیڈ تیز تھی۔ برا کے پاس اچانک راستے میں گاڑی پلٹ گئی۔ اس حادثہ میں وکاس دوبے اور سپاہی کو چوٹیں آئی، پولیس کے مطابق وکاس دوبے زخمی ایس ٹی ایف کے ایک افسر کی پستول چھن کر فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔اس دوران انکاؤنٹر میں وکاس دوبے ہلاک ہوگیا۔
قابل ذکر ہے کہ کانپور کے چوبے پور کے بکرو گاؤں میں دو جولائی کی رات دبش دینے گئی پولیس ٹیم پر وکاس اور اس کے ساتھیوں نے جم کر فائرنگ کی تھی جس میں آٹھ پولیس اہلکار شہید ہوگئے تھے جبکہ دیگر ساتھ زخمی ہوگئے تھے۔ وکاس پر اس سے پہلے 60سے زیادہ مجرمانہ معاملے درج تھے۔ وہ اس واردات کا کلیدی ملزم تھا۔پولیس نے اس کی گرفتاری پر 5لاکھ روپئے کے انعام کا اعلان کیا تھا۔