اترپردیش پولیس کے آٹھ جوانوں کا بے رحمی سے قتل کرنے کے کلیدی ملزم وکاس دوبے فلمی انداز میں انکاؤنٹر کے دوران ہلاک کردیا گیا۔ اس انکاؤنٹر پر سوال اٹھنا شروع ہوگیا ہے ہاں پولیس کہہ رہی ہے کہ یوپی ایس ٹی ایف کی ٹیم وکاس کو لے کر کانپور آرہی تھی۔ اسپیڈ تیز تھی۔ پولیس کے مطابق برا کے پاس اچانک راستے میں گاڑی پلٹ گئی۔ اس حادثہ میں وکاس دوبے اور ایک سپاہی کو بھی چوٹیں آئی ہیں۔اس کے باوجود وکاس کی نظریں پولیس کے چنگل سے بچ کر فرار ہونے کی تھی، اس نے ایک پولیس اہلکار کی پستول چھین لی اور بھاگنے کی کوشش کی جس دوران انکاؤنٹر میں اسے گولی لگ گئی۔ گولی لگنے سے دوبے شدید زخمی ہوگیا جس کے بعد اس کی موت ہوگئی۔
اب اس تصادم پر کئی طرح کے سوالات اٹھ رہے ہیں۔ جن کے جواب یوپی پولیس کو دینے ہیں۔
وہیں اترپردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے ٹویٹ کرکے انکاؤنٹر پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ' در اصل یہ کار نہیں پلٹی ہے، حکومت پلٹنے سے بچ گئی ہے۔'
اانہوں نے کہا کہ وکاس یادو کے ذریعہ کئی راز کھلنے والے تھی جس کی وجہ سے بی جے پی سرکار گر سکتی تھی اس لیے جلد بازی میں وکاس دوبے کو انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا گیا۔
اس سے قبل بھی کانپور انکاؤنٹر پر اکھلیش یادو نے کئی سوال اٹھائے تھے اور حکومت کی جم کر نکتہ چینی کی تھی۔
مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر رہنما دگ وجے سنگھ نے بھی وکاس دوبے کے انکاؤنٹر پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس کا شبہ تھا آخر وہی ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اب سچ سامنے نہیں آسکے گا۔
پولیس کے مطابق وکاس دوبے نے حادثہ کے وقت موقع پا کر زخمی ایس ٹی ایف کے ایک افسر کی پستول چھن کر فرار ہونے کی کوشش کی۔ اس دوران ایس ٹی ایف نے وکاس سے ہتھیار رکھ کر خودسپردگی کرنے کو کہا۔ وہ اس کے باوجود نہیں مانا تو پولیس کو مجبوراً انکاؤنٹر کرنا پڑا۔ جس میں وکاس دوبے ہلاک ہوگیا۔
گزشتہ دنوں اجین کے مہاکالی مندر سے وکاس کی گرفتاری بھی کم دلچسپ نہیں رہی۔ وکاس 250 روپے کی پرچی کٹواکر درشن کے لیے پہنچا تھا۔جہاں ایک گارڈ کو شک ہوا تو اس نے پولیس کو بتایا۔ پولیس نے کنارے لے جاکر پوچھ گچھ کی تو راز کھل گیا۔ حالانکہ گرفتاری سے قبل وکاس دوبے مزے سے فوٹو کھچواتا نظر آیا۔ یہی نہیں، جب وکاس پکڑا گیا تو اس کے ماتھے پر ذرا بھی شکن نہیں تھا۔ بھیڑ کو دیکھ کر جوش میں آکر چلاّیا ' میں وکاس دوبے ہوں، کانپور والا'
گرفتاری سے قبل تقریباً 150 گھنٹے تک وکاس دوبے پولیس کو پریشان کرتا رہا۔ پورے یوپی میں اس کی تلاش جاری تھی تو وہ فرار ہوکر دہلی پہنچ گیا۔ یہاں سے فریدآباد گیا۔ وہاں کے ایک ہوٹل میں ٹھہرا، سی سی ٹی وی فوٹیج میں تصاویر میں بھی آئی۔ اس دوران وکاس دوبے پولیس سے ایک قدم آگے ہی رہا۔
جیسے اسے مسلسل انفارمیشن مل رہی ہو پولیس مومنٹ۔ جب پولیس کا شکنجہ کسنا شروع ہوا تو وکاس کے کسی نیوز چینل میں خودسپردگی کی بات گشت کرنے لگی۔۔ سب کو چکمہ دے کر وکاس مدھیہ پردیش کے لیے نکل گیا۔