شکلا کے اس بیان کی چاروں طرف سے مذمت کی جا رہی ہے اور مسلم قوم کے علماء نے اس کو ایک غیر ذمہ دارانہ بیان قرار دیا ہے۔ اترپردیش کے مرادآباد ضلع کی خواتین نے بھی اس بیان کی مذمت کی ہے اور اس بیان کو غلط ٹھہر اتے ہوئے کہا ہے کہ برقع پر سوال اٹھانے کا کسی کو حق نہیں ہے کیونکہ یہ دین اسلام کا شرعی معاملہ ہے جس میں کسی کی مداخلت کی ضرورت نہیں۔
خواتین نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پردہ کرنا نہ صرف اسلام بلکہ بھارت کی تہذیب بھی ہے راجستھان کی خواتین جو کہ ہندو ہیں، وہ بھی گھونگھٹ اوڑھتی ہیں جو ہندوستان کی تہذیب ہے۔
اس طرح مسلم خواتین برقعے کے ذریعے پردہ کرتی ہیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ اپنے الفاظ واپس لیں اور اس طرح کی متنازع بیان بازی پر معافی مانگیں کیونکہ اس طرح کی بیان بازی ہمارے ملک کی گنگا جمنی تہذیب کے لیے خطرہ ہے۔