ETV Bharat / state

وارانسی: اورنگ زیب کا سرائے خستہ حال، مرزا غالب نے بھی یہاں قیام کیا تھا

author img

By

Published : May 27, 2021, 8:37 PM IST

بنارس کے للا پورا علاقے میں واقع اورنگ زیب سرائے آج زوال کے نزدیک ہے۔اگر انتظامیہ نے اس جانب توجہ نہیں دیا تو یہ جلد ہی اپنی تاریخی شناخت کھو بیٹھے گا۔

اورنگ زیب کا سرائے خستہ حال، مرزا غالب نے بھی یہاں قیام کیا تھا
اورنگ زیب کا سرائے خستہ حال، مرزا غالب نے بھی یہاں قیام کیا تھا

ریاست اترپردیش کے ضلع وارانسی میں متعدد تاریخی عمارتیں ایسی موجود ہیں جو فن تعمیر کے لیے اعلی شاہکار ہیں اور اپنے دامن میں نہ جانے کئی داستان سمیٹے ہوئے ہیں۔ لیکن دیکھ ریکھ نہ ہونے کی وجہ سے یہ تاریخی عمارتیں آج خستہ حال و روبزوال ہیں۔


ان تاریخی عمارتوں میں بنارس کے للا پورا علاقے میں ایک اورنگزیب سرائے ہے، جو طویل و عریض دیواروں پر مشتمل ہے ۔اس کے دونوں طرف طرف موٹی اور چوڑی دیواروں سے گیٹ تعمیر کیا گیا تھا، جس کے دروازے آج بھی ویسے ہی کھڑے ہوئے ہیں۔ دیوار کے احاطے میں قبرستان موجود ہے جہاں مقامی لوگ اپنی میتوں کو دفن کرتے ہیں اسی قبرستان میں ایک بزرگ حضرت سراج الدین دین کا مقبرہ بھی ہےان کے علاوہ کئی غیر ملکی مہمان یہاں مدفون ہیں۔

لیکن تاریخی لحاظ سے مقبول اس عمارت کے تئیں لوگوں اور انتظامیہ کی بےتوجہی اس عمارت کی پہچان کو زائل کر رہی ہے۔انسانی آبادی سے گھرے اس سرائے کے دیوار اتنے قدیم ہیں کہ اب یہ آہستہ آہستہ گرنے لگے ہیں اور اس سے متصل قبرستان میں کتنی مزاریں اور قبریں ایسی ہیں جو ٹوٹ کر گر چکی ہیں۔


احاطے میں موجود مقبرے کی دیکھ ریکھ کرنے والے حافظ جمیل بتاتے ہیں کہ یہ سرائے اورنگزیب کے نام سے مشہور ہے۔اسے اورنگزیب کا سرائے کہا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں مختلف کہانیاں ہیں جس میں سب سے مقبول کہانی یہ ہے کہ اورنگزیب کے لاؤلشکر اسی سرائے میں رہتے تھے۔یہاں گھوڑوں کا اصطبل بھی تھا اور شہر کوتوال بھی اسی سرائے میں رہتے تھے۔ اورنگزیب کے دور سلطنت میں یہ سرائے تعمیر کی گئی جو آج بھی موجود ہے ۔


بنارس میں اورنگزیب کا سرائے اردو ادب کے لئے بھی کافی اہمیت کا حامل ہے۔ اردو کے معروف محقق پروفیسر نسیم احمد بتاتے ہیں کہ دہلی سے جب مرزا اسد اللہ غالب بنارس آئے تھے تو بنارس میں ایک ماہ کا قیام کیا تھا انہوں نے اپنے خطوط میں اس سرائے کا ذکر بھی کیا ہے اور انہوں نے لکھا ہے کہ 'بنارس کے نیرنگ آباد میں ہم نے قیام کیا بعد میں اس دیوار کے عقب میں ایک بڑھیا کے گھر میں بھی قیام کیا وہ گھر ایک چھوپڑی کی شکل میں تھا'۔

اس سرائے کے دونوں جانب عالی شان گیٹ بھی موجود ہیں لیکن عدم توجہی کی وجہ سے یہ تاریخی عمارت اب خستہ حال ہے۔ اس سرائے کے احاطے میں موجود قبرستان میں کافی قدیم قبریں موجود ہیں جو دن بدن ختم ہونے کے دہانے پر ہیں۔

ریاست اترپردیش کے ضلع وارانسی میں متعدد تاریخی عمارتیں ایسی موجود ہیں جو فن تعمیر کے لیے اعلی شاہکار ہیں اور اپنے دامن میں نہ جانے کئی داستان سمیٹے ہوئے ہیں۔ لیکن دیکھ ریکھ نہ ہونے کی وجہ سے یہ تاریخی عمارتیں آج خستہ حال و روبزوال ہیں۔


ان تاریخی عمارتوں میں بنارس کے للا پورا علاقے میں ایک اورنگزیب سرائے ہے، جو طویل و عریض دیواروں پر مشتمل ہے ۔اس کے دونوں طرف طرف موٹی اور چوڑی دیواروں سے گیٹ تعمیر کیا گیا تھا، جس کے دروازے آج بھی ویسے ہی کھڑے ہوئے ہیں۔ دیوار کے احاطے میں قبرستان موجود ہے جہاں مقامی لوگ اپنی میتوں کو دفن کرتے ہیں اسی قبرستان میں ایک بزرگ حضرت سراج الدین دین کا مقبرہ بھی ہےان کے علاوہ کئی غیر ملکی مہمان یہاں مدفون ہیں۔

لیکن تاریخی لحاظ سے مقبول اس عمارت کے تئیں لوگوں اور انتظامیہ کی بےتوجہی اس عمارت کی پہچان کو زائل کر رہی ہے۔انسانی آبادی سے گھرے اس سرائے کے دیوار اتنے قدیم ہیں کہ اب یہ آہستہ آہستہ گرنے لگے ہیں اور اس سے متصل قبرستان میں کتنی مزاریں اور قبریں ایسی ہیں جو ٹوٹ کر گر چکی ہیں۔


احاطے میں موجود مقبرے کی دیکھ ریکھ کرنے والے حافظ جمیل بتاتے ہیں کہ یہ سرائے اورنگزیب کے نام سے مشہور ہے۔اسے اورنگزیب کا سرائے کہا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں مختلف کہانیاں ہیں جس میں سب سے مقبول کہانی یہ ہے کہ اورنگزیب کے لاؤلشکر اسی سرائے میں رہتے تھے۔یہاں گھوڑوں کا اصطبل بھی تھا اور شہر کوتوال بھی اسی سرائے میں رہتے تھے۔ اورنگزیب کے دور سلطنت میں یہ سرائے تعمیر کی گئی جو آج بھی موجود ہے ۔


بنارس میں اورنگزیب کا سرائے اردو ادب کے لئے بھی کافی اہمیت کا حامل ہے۔ اردو کے معروف محقق پروفیسر نسیم احمد بتاتے ہیں کہ دہلی سے جب مرزا اسد اللہ غالب بنارس آئے تھے تو بنارس میں ایک ماہ کا قیام کیا تھا انہوں نے اپنے خطوط میں اس سرائے کا ذکر بھی کیا ہے اور انہوں نے لکھا ہے کہ 'بنارس کے نیرنگ آباد میں ہم نے قیام کیا بعد میں اس دیوار کے عقب میں ایک بڑھیا کے گھر میں بھی قیام کیا وہ گھر ایک چھوپڑی کی شکل میں تھا'۔

اس سرائے کے دونوں جانب عالی شان گیٹ بھی موجود ہیں لیکن عدم توجہی کی وجہ سے یہ تاریخی عمارت اب خستہ حال ہے۔ اس سرائے کے احاطے میں موجود قبرستان میں کافی قدیم قبریں موجود ہیں جو دن بدن ختم ہونے کے دہانے پر ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.