ETV Bharat / state

اے ایم یو: خواتین ملازمین کا احتجاج

ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع عالمی شہت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی خواتین ملازمین نے اے ایم یو ٹیچنگ اسٹاف کلب سے باب سید تک شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور پولیس کے خلاف پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔

خواتین ملازمین کا احتجاج
خواتین ملازمین کا احتجاج
author img

By

Published : Dec 23, 2019, 7:05 PM IST

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی خواتین ملازمین نے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں اے ایم یو ٹیچنگ اسٹاف کلب سے باب سید تک پیدل چل کر 15 دسمبر کی رات کو یونیورسٹی کے طلباء پر پولیس کی زیادتی کی مذمت کی اور اے ایم یو انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد سے جلد پولیس کے خلاف ایف آئی آر درج کروائے نیز پولیس کے ذریعے اے ایم یو طلبہ پر درج سبھی ایف آئی آر اور مقدمے واپس کروائے۔

خواتین ملازمین کا احتجاج، ویڈیو

اس بابت اے ایم یو کی ایک خاتون پروفیسر 15 دسمبر کی رات کو ہونے والے واقعہ کے بارے میں نے نام نا ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ 'اے ایم یو طلباء پر پولیس حملے کی ہم مذمت کرتے ہیں اور یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ طلبہ کے خلاف جو ایف آئی آر درج ہوئی ہیں وہ سب ختم کئے جائیں اور یونیورسٹی انتظامیہ کو چاہیے پولیس کے خلاف ایف آئی آر درج کروائے اور اس پورے معاملے کی عدالتی تحقیقات بھی ہو۔

وہیں اے ایم یو کی ایک دیگر خاتون پروفیسر نے پولیس سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمیں یہ لگتا ہے کہ جب بھی ہم سو نمبر ڈائل کریں گے تو ہماری حفاظت ہمارے پاس ہوگی، میں ایک سچ بات بتانا چاہتی ہوں میری بیٹی جس کی عمر نو برس ہے جب بھی وہ پولیس یا آرمی والوں کو دیکھتی تھی وہ ان کو سلام کرتی تھی اور جب اب وہ ٹی وی پر پولیس کو دیکھتی ہے تو کہتی ہے امی پولیس یہ ہوتی ہے۔ اس لیے میں پولیس سے درخواست کرتی ہوں جو ہمارا یقین پولیس پر تھا وہ دوبارہ واپس لائیں، جو لوگ یہ سوچتے ہیں ہندو مسلم میں لڑائی کروا کے ہم آگے آجائیں گے تو وہ ہمارے ملک کو کمزور بنا رہے ہیں۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شعبہ انگریزی کی خاتون پروفیسر نے بتایا 'ہمارا مسئلہ وہی ہے یہ لڑائی لمبی ہے، ہم کسی بھی طرح کا امتیاز نہیں چاہتے، ملک کے سب لوگ برابر ہیں، ہم لوگ اچھے کام کریں، اچھے سے رہیں گے، نوکریاں سب کو ملے، ملک کی معیشت آگے بڑھے،

انہوں نے مزید کہا کہ 'ہم نہیں چاہتے کہ اس طرح کی لڑائی اور فسادات ہوں اور ملک کا نام بد نام ہو، ہم اپنے ملک سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی خواتین ملازمین نے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں اے ایم یو ٹیچنگ اسٹاف کلب سے باب سید تک پیدل چل کر 15 دسمبر کی رات کو یونیورسٹی کے طلباء پر پولیس کی زیادتی کی مذمت کی اور اے ایم یو انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد سے جلد پولیس کے خلاف ایف آئی آر درج کروائے نیز پولیس کے ذریعے اے ایم یو طلبہ پر درج سبھی ایف آئی آر اور مقدمے واپس کروائے۔

خواتین ملازمین کا احتجاج، ویڈیو

اس بابت اے ایم یو کی ایک خاتون پروفیسر 15 دسمبر کی رات کو ہونے والے واقعہ کے بارے میں نے نام نا ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ 'اے ایم یو طلباء پر پولیس حملے کی ہم مذمت کرتے ہیں اور یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ طلبہ کے خلاف جو ایف آئی آر درج ہوئی ہیں وہ سب ختم کئے جائیں اور یونیورسٹی انتظامیہ کو چاہیے پولیس کے خلاف ایف آئی آر درج کروائے اور اس پورے معاملے کی عدالتی تحقیقات بھی ہو۔

وہیں اے ایم یو کی ایک دیگر خاتون پروفیسر نے پولیس سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمیں یہ لگتا ہے کہ جب بھی ہم سو نمبر ڈائل کریں گے تو ہماری حفاظت ہمارے پاس ہوگی، میں ایک سچ بات بتانا چاہتی ہوں میری بیٹی جس کی عمر نو برس ہے جب بھی وہ پولیس یا آرمی والوں کو دیکھتی تھی وہ ان کو سلام کرتی تھی اور جب اب وہ ٹی وی پر پولیس کو دیکھتی ہے تو کہتی ہے امی پولیس یہ ہوتی ہے۔ اس لیے میں پولیس سے درخواست کرتی ہوں جو ہمارا یقین پولیس پر تھا وہ دوبارہ واپس لائیں، جو لوگ یہ سوچتے ہیں ہندو مسلم میں لڑائی کروا کے ہم آگے آجائیں گے تو وہ ہمارے ملک کو کمزور بنا رہے ہیں۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شعبہ انگریزی کی خاتون پروفیسر نے بتایا 'ہمارا مسئلہ وہی ہے یہ لڑائی لمبی ہے، ہم کسی بھی طرح کا امتیاز نہیں چاہتے، ملک کے سب لوگ برابر ہیں، ہم لوگ اچھے کام کریں، اچھے سے رہیں گے، نوکریاں سب کو ملے، ملک کی معیشت آگے بڑھے،

انہوں نے مزید کہا کہ 'ہم نہیں چاہتے کہ اس طرح کی لڑائی اور فسادات ہوں اور ملک کا نام بد نام ہو، ہم اپنے ملک سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں۔

Intro:اے ایم یو خواتین ملازمین کا پرامن احتجاج سی اے اے، این آر سی اور پولیس کے خلاف۔






Body:ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی خواتین ملازمین نے آج دوپہر اے ایم یو ٹیچنگ اسٹاف کلب سے باب سید تک سی اے اے، این آر سی اور پولیس کے خلاف پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کہ خواتین ملازمین نے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں اے ایم یو ٹیچنگ اسٹاف کلب سے باب سید تک پیدل چل کر اے ایم یو میں 15 دسمبر کی رات کو طلبہ پر پولیس کے ذریعے کیے جانے والے حملے کی مذمت کی اور اے ایم یو انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد سے جلد پولیس کے خلاف ایف آئی آر درج کروائے اور پولیس کے ذریعے اے ایم یو طلبہ پر درج کی گئی سبھی ایف آئی آر اور مقدمے واپس کروائے۔ اے ایم یو خواتین ملازمین نے اپنا نام نہ بتاتے ہوئے کہا۔

اے ایم یو کی ایک خاتون پروفیسر نے 15 دسمبر کی رات سے متعلق بتایا اے ایم یو طلبہ پر پولیس حملے کی ہم مذمت کرتے ہیں اور اے ایم یو انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ طلبہ کے خلاف جو ایف آئی آر درج ہوئی ہے وہ سب ختم ہو اور یونیورسٹی انتظامیہ کو چاہیے پولیس کے خلاف ایف آئی آر درج کروائے اور اس پورے معاملے کی عدالتی تحقیقات کروائیں۔

وہی اے ایم یو کی دوسری خاتون پروفیسر نے پولیس سے درخواست کرتے ہوئے کہا ہمیں یہ لگتا ہے کہ جب بھی ہم سو نمبر ڈائل کریں گے تو ہماری حفاظت ہمارے پاس ہوگی، میں ایک سچ بات بتانا چاہتی ہوں میری بیٹی جس کی عمر نو سال ہے جب بھی وہ پولیس یا آرمی والوں کو دیکھتی تھی وہ ان کو سلام کرتی تھی اور جب اب وہ ٹی وی پر پولیس کو دیکھتی ہے تو کہتی ہے امی پولیس یہ ہوتی ہے، اس لیے ملک کی پولیس درخواست کرتی ہوں جو ہمارایقین پولیس پر تھا وہ دوبارہ واپس لائے۔ جو لوگ یہ سوچتے ہیں ہندو مسلم میں لڑائی کر کے ہم آگے آجائیں گے تو وہ ہمارے ملک کو کمزور بنا رہے ہیں۔

اے ایم یو شعبہ انگریزی کی خاتون پروفیسر نے بتایا آج اے ایم یو خواتین ملازمین نے احتجاج کیا۔ ہمارا مسئلہ وہی ہے یہ لڑائی لمبی ہے۔ ہم کسی بھی طرح کا امتیاز نہیں چاہتے، ملک کے سب لوگ برابر ہیں، ہم لوگ اچھے کام کریں، اچھے سے رہے، نوکریاں سب کو ملے، ملک کی معیشت آگے بڑھے اور ملک کا نام دنیا میں ہو۔ ہم نہیں چاہتے کہ اس طرح کی لڑائی اور فساد ہوں اور ملک کا نام بد نام ہو ہم اپنے ملک سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں۔







Conclusion:

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.