شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں رقریر کے بعد ڈاکٹر کفیل خان کو این ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا لیکن گزشتہ روز الہ آباد ہائی کورٹ نے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
ڈاکٹر کفیل خان کی بے گناہ سزا کاٹنے پر وکاس وادی مورچہ کے قومی صدر محمد علی نے ڈاکٹر کفیل خان کو معاوضہ دینے اپیل کی ہے۔
محمد علی نے ڈاکٹر کفیل کی رہائی کے بارے میں بتایا کہ 'جو ڈاکٹر کفیل کی رہائی ہوئی ہے اور جو الہ آباد ہائی کورٹ جو فیصلہ سنایا ہے ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن ہمیں اس بات کا غم ہے کہ کفیل خان کو اپنے ناکردہ گناہوں کے سبب تقریباً 8 ماہ جیل میں گزارنے پڑے۔
انہوں نے کہا کہ 'حکومت سے میری اپیل ہے بے قصور ہونے کے باوجود آٹھ مہینے جیل میں بند رہنے کے سبب ان کے اہلخانہ کو جو تکلیف اور پریشانی ہوئی ہے اس کے لیے انہیں معاوضہ دیا جائے۔
وکاس وادی مورچہ کے صدر محمد علی نے مزید کہا کہ 'میری ہائی کورٹ سے اپیل ہے کہ وہ ایک آرڈر جاری کریں کہ پولیس جب بھی کسی کو گرفتار کرے تو اس کے خلاف ثبوتوں کی بنیاد پر ہی اس پر این ایس اے لگایا جائے۔