اتر پردیش کی ریاستی حکومت نے مدرسہ ایجوکیشن کونسل کے تحت گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کے لئے کامل اور فاضل کی ڈگریوں کو تسلیم کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ ابھی صرف مولوی اور عالم کے سند کو ہائی اسکول اور عالم کی سند کو انٹر کے مساوی درجہ حاصل ہے ۔
کامل اور فاضل کی سند کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کئے جانے سے سند یافتہ افردا سرکاری ملازمتوں یا دیگر ملازمتوں کے حصول سے قاصر تھے۔
تا ہم اب ریا ستی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اس قدم پر مسلم تعلیمی اداروں سے وابسبہ افر اد نے مسرت کا اظہار کیا ہے اور حکومت کے اس پہل کی ستائش کی ۔
امروہہ کے عالم دین مفتی توحید رضا اور مولانا تنویر القادری نے کہا کہ اگر حکومت ایسا کرتی ہے تو مدرسہ سے کامل اور فاضل کی ڈگری حاصل کرنے والے طلباء کے لئے سرکاری ملازمت کے دروازے کھل جائیں گے۔ جس سے مدارس کے محدود دائرے میں رہنے والے طلباء کو سرکاری ملازمت میں جانے کا موقع ملے گا اور یہ مسلمانوں کے لئے حکومت کا ایک قیمتی تحفہ ہوگا۔
فی الحال مدا رس میں اساتذہ کی بحالی کے لئے کامل اور فاضل کی ڈگریاں کارآمد ہیں۔ مگر ان اسناد کو گریجویشن اور پوسٹ گریجیشن کے مساوری تسلیم نہ کئے جانے کے سبب مدارس کے طلباء سرکاری ملازمتوں کے حصول سے محروم تھے ۔
امروہہ میں نماز جمعہ کی امامت کرنے والے مولانا قاسم رضا نعیمی کا کہنا ہے کہ ریاست میں تقریبا ایک ہزار معیاری مدارس ہیں ۔ جس میں تقریبا 60 ہزار نوجوان ہر سال کامل اور فاضل کے امتحانات میں کامیاب ہوتے ہیں۔ مگر انہیں صرف مدرسوں میں درس و تدریس کا کام ملتا ہے۔
اب اگر ریاستی حکومت کی جانب سے کامل اور فاضل کی سند کو اعلی تعلیمی اسناد کے مساوری تسلیم کیا جاتا ہے تو مدارس کے فارغین کے لیے مدارس کے علاوہ سرکا ری ملازتوں میں راستے کھلیں گے اور مسلم نوجوانوں کا مستقبل روشن اور تابناک ہوگا۔