اتر پردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین زفر احمد فاروقی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ ہم دوسری ریاستوں کی طرز پر اپنے یہاں وقف بورڈ کی جانب سے تنخواہ نہیں دے سکتے کیونکہ بورڈ کے پاس آمدنی کا ذریعہ بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن ریاستوں میں تنخواہ دی جا رہی ہیں، وہاں مساجد کے ذمہ دار وقف بورڈ ہے لیکن یو پی میں عام طور پر مسجد کمیٹی یا متولیان دیکھ بھال کرتے ہیں۔
زفر احمد فاروقی نے کہا کہ میری ذاتی رائے اور بورڈ کے ممبران کی بھی یہی رائے ہوگی کہ جو مساجد یو پی سنی سینٹرل وقف بورڈ میں اندراج ہیں، ان کے ذمہ داران یا متولیان اپنے یہاں کے امام و مؤذن کو بہتر تنخواہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر 15 ہزار روپے ماہانہ دیا جائے تو بہتر ہوگا۔
بورڈ کے چیئرمین نے کہا کہ مسجد انتظامیہ مسجد کے دوسرے امور میں کٹوتی کر لے لیکن تنخواہ بہتر دیں۔ اس کے لئے مسجد کمیٹی چھہ ماہ ایڈوانس میں رقم جمع کریں تاکہ کبھی چندہ نہ ملنے پر امام و مؤذن کو پریشانی نہ ہونے پائے۔
انہوں نے کہا کہ یو پی سنی سینٹرل وقف بورڈ کی منشا ہے کہ سبھی مساجد وقف بورڈ میں اندراج ہو جائں۔ بورڈ اس کے لئے کام کر رہا ہے لیکن عوام میں بیداری ضروری ہے، تبھی سبھی مساجد اندراج ہو پائیں گے ۔
بورڈ کے چیئرمین نے بتایا کہ ہمارے پاس عملے کی کمی ہے باوجود عوام کی مدد سے وقف بورڈ میں زیادہ سے زیادہ مسجد اندراج کروائی جائں گی۔ ابھی وقف بورڈ میں ہر روز تقریبا چار سے پانچ مسجد رجسٹرڈ ہو رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کوچ وہار: پولنگ کے دوران سکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں چار افراد ہلاک
قابل ذکر ہے کہ دہلی، بنگال، بہار سمیت دیگر ریاستوں میں آئمہ اور مؤذن حضرات کو ماہانہ تنخواہ ملتی ہے لیکن اتر پردیش میں اس پر حکومت بھی خاموش ہے اور وقف بورڈ نے فنڈ نہ ہونے کا رونا رو کر اس مسئلے کو ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا ہے۔