پہلے مرحلے میں دو لاکھ 98 ہزار امیدوار میدان میں تھے۔ پہلے مرحلے کا الیکشن منظم طریقے سے کرانے کے لیے سبھی 18 اضلاع میں دو لاکھ 45 ہزار 714 ملازمین تعینات کیے گئے تھے۔ جبکہ ژونل مجسٹریٹ کے طور پر 487 افسر لگائے گئے تھے۔
پولنگ کے دوران سیکٹر مجسٹریٹ کے طور پر 2962 افسروں کی ڈیوٹی لگائی گئی۔ ریٹرننگ افسر و اسسٹنٹ رٹرننگ افسروں کی بھی الگ سے ڈیوٹی مقامی سطح پر لگائی گئی ہے۔
غورطلب ہے کہ پنچایت الیکشن میں گرام پنچایت ارکان، گاؤں پردھان، چھیتر پنچایت ارکان (بی ڈی سی) و ضلع پنچایت ممبر کے عہدوں پر الیکشن ہو رہے ہیں۔
اس بار ریاستی الیکشن کمیشن نے ایک ضلع میں ایک مرحلے میں ہی انتخاب کرانے کا انتظام کیا ہے۔ پوری ریاست میں چار مرحلوں میں پنچایت الیکشن کرائے جائیں گے۔
ریاست کے 18 منڈلوں کو چار حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے چار مرحلے میں پنچایت الیکشن کرائے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
چار مرتبہ رکن پارلیمان رہے رام ساگر کیوں لڑرہے ڈی ڈی سی کا الیکشن؟
پہلے مرحلے کے تحت سہارنپور، غازی آباد، رام پور، بریلی، ہاتھرس، آگرہ، کانپور نگر، جھانسی، مہوبہ، پریاگراج، رائے بریلی، ہردوئی، ایودھیا، شراوستی، سنت کبیر نگر، گورکھپور، جون پور اور بھدوہی میں ووٹ ڈالے گئے۔
صبح 11 بجے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جھانسی ضلع کے بڑگاؤں بلاک میں الیکشن ڈیوٹی کے دوران خاتون پولنگ افسر کی موت ہوگئی ہے۔ پولنگ آفیسر جوری بزرگ میں بوتھ نمبر 61 پر ڈیوٹی کر رہی تھیں۔ اطلاعات کے مطابق، خاتون کو خون کی الٹی ہوئی، جس کے بعد وہ موقع پر ہی دم توڑ بیٹھیں۔ آناًفاناً انہیں اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔
ضلع رائے بریلی کی تین گرام پنچایتوں میں پردھان کے عہدے کے لیے انتخابات ملتوی کردیئے گئے۔ گاؤں پردھان کے امیدواروں کی اچانک موت کے سبب انتخابات ملتوی کرنا پڑا ہے۔
ہرچند پور بلاک کے کٹھوارہ، بچھراواں بلاک کے پہناسہ اور سرینی بلاک کے رام پور کلا پنچایت کے پردھان عہدے کے لئے انتخابی امیدواروں کی موت کے بعد یہ انتخاب روک دیا گیا۔ وہیں اب ان تینوں گرام پنچایتوں پر ووٹنگ بعد میں ہوگی۔
ریاستی الیکشن کمشنر منوج کمار نے بتایا کہ پنچایت انتخابات کے پہلے مرحلے میں، کووڈ 19 کے انفیکشن سے حفاظت کے لیے ہر مرکز پر سنیٹائزر اور ماسک کا انتظام کیا گیا تھا۔