کہا جاتا ہے کہ سنہ 1857 کی جنگ آزادی میں بابا اوگڑھ ناتھ مندر کا اہم کردار تھا جہاں پر انگریزوں کے خلاف بغاوت کا شعلہ گرم ہوا اور اس کی چنگاری رفتہ رفتہ پورے ملک میں پھیل گئی تھی اس وقت سے اس مندر کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہو گیا۔
ہندؤں کا خیال ہے کہ اس مندر میں شیولنگ کو نصب نہیں کیا گیا ہے بلکہ بذات خود پرکٹ ہوا ہے، اس اعتبار سے مندر کی مقبولیت میں اور اضافہ ہوگیا ہے۔
ہندو عقیدت مندوں کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ اس مندر میں لاکھوں کی تعداد میں کانوڑ یاتری شیولنگ پر گنگا جل چڑھاتے ہیں اور اپنی منتیں مانگتے ہیں۔
عقیدتمندوں کے مطابق مندر میں جو بھی منتیں مانگی جاتی ہیں، وہ پوری ہوتی ہیں۔ اس موقع پر مسلم سماج کانوڑ یاتریوں کے لیے طبی امداد کا کیمپ اور لنگر تقسیم کرکے گنگا جمنی تہذیب کی نظیر پیش کرتا ہے۔
کانوڑ یاتریوں کی خدمت کرنے والے مسلم رضاکاروں کا کہنا ہے کہ برادران وطن کی اس طرح خدمت کرنے سے بھائی چارہ بڑھتا ہے اور یہ ملک کی چہار طرقہ ترقی کے لیے نہایت ضروری ہے۔
بتادیں کہ ہر برس لاکھوں کی تعداد میں کانوڑ یاتری میرٹھ -مظفر پور سہارنپور ہوتے ہوئے ریاست اتراکھنڈ کے دہرادون میں جاکر کر شیولنگ پر گنگا چڑھاتے ہیں۔ ہندو مذہب کے عقیدے کے مطابق شیولنگ پر گنگاجل چڑھانے سے انہیں نجات مل جائے گی۔