لکھنو:ریاست اترپردیش کے ضلع سنت کبیر سے آئے ہوئے عازم حج مولانا مجاہد نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ایک طرف جہاں مدینہ منورہ جانے کی خوشی ہے تو دوسری طرف عازمین حج کو سعودی عرب میں درپیش مسائل کے بارے میں فکر لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایسا وقت ہے جب ہمیں عبادتوں کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ ارکان حج و عمرہ کے حوالے سے غور و فکر کرنا چاہئے لیکن ذہن میں ابھی تک یہی بات چل رہی ہے کہ وہاں جائیں گے تو کمرہ کیسا ہوگا ۔سہولتیں کیسی ہوگی ایک کمرے میں کتنے لوگوں کو رکھا جائے گا انتظامات کیا ہوں گے یا نہیں ہوں گے زیادہ تر وقت انتظام نہ ہونے کی وجہ سے اپنی ضروریات میں گزرے گا یا عبادت میں گزرے گا یہ تمام باتیں ذہن میں گردش کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ میں دوسری بار سفر حج پر جا رہا ہوں اور اپنے تجربے کے مطابق میں واضح طور پر کہہ سکتا ہوں کہ حکومت کی جانب سے مقرر کردہ خادم الحجاج اپنی ذمہ داری ادا نہیں کرتے ہیں۔ اگر ایماندارانہ طور پر خدمات انجام دیں تو کسی بھی حاجی کو کوئی پریشانی لاحق نہیں ہو سکتی ہے۔زیادہ تر حاجیوں کا قیام عزیزیہ میں ہوتا ہے اور جیسا کی وائرل ویڈیو میں سے یہ پتہ چلا ہے کہ ایک کمرے میں تقریبا پانچ یا چھ لوگوں کو رکھا جا رہا ہے
یہ بھی پڑھیں:Hajj 2023 اتر پردیش سے عازمین حج کی آخری پرواز روانہ
انہوں نے مزید کہا کہ ویڈیو میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہاں پر خواتین کے قیام کے لیے کوئی خاص انتظام نہیں ہے۔ مردوں کے کمروں میں خواتین کو بھی رکھا گیا ہے حالانکہ اسلام میں پردے کی خاص اہمیت ہے۔ یہ تمام مسائل بہت پریشان کن ہیں اور امید کرتے ہیں کہ حج کمیٹی آف انڈیا نے رواں برس جو بھی لاپرواہی کی ہے لیکن وہ آئندہ برس عازمین کو اس طرح سے پریشان نہیں کرے گی۔ عازمین 4 لاکھ خرچ کرکے سفر حج پر جا رہے ہیں اس کے باوجود بھی سہولت میسر نہیں ہے یہ بہت ہی بڑا لمحہ فکریہ ہے۔ان کے علاوہ دیگر عازمین نے بھی تشویش کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ جو بھی پریشانی لاحق ہو رہی ہیں ان کو حل کیا جائے۔