ETV Bharat / state

طلاق ثلاثہ متاثرہ خواتین نے پنشن میں اضافے کا مطالبہ کیا

author img

By

Published : Oct 20, 2020, 5:38 PM IST

طلاق ثلاثہ متاثرہ خواتین کو یوپی حکومت ہر ماہ 500 روپے پینشن دینے کا فیصلہ لیا ہے۔ خواتین نے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے، لیکن انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یہ رقم خرچ کے لئے بہت کم ہے، اس میں مزید اضافہ کرنا چاہیے۔

uttar pradesh government announce pension of divorce victim women
طلاق ثلاثہ متاثرہ خواتین نے پنشن میں اضافے کا مطالبہ کیا

طلاق ثلاثہ کو سپریم کورٹ نے غیر قانونی قرار دیا ہے، لیکن ابھی بھی ایسی خواتین ہیں، جنہیں ایک ساتھ تین طلاق دیا جا رہا ہے۔ یو پی حکومت ایسی خواتین کو ہر ماہ 500 روپے پینشن دینے کا فیصلہ لیا ہے۔

دیکھیں ویڈیو

ساتھ ہی وقف بورڈ سے جواب مانگا ہے کہ ان خواتین کی وقف بورڈ کیسے مدد کر سکتا ہے؟ اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے 25 ستمبر 2019 کو طلاق ثلاثہ متاثرہ خواتین کے فلاح وبہبود کے لئے اعلان کیا تھا کہ ایسی خواتین کا بہتر گزارا کیسے ہو۔ اس کے لئے کیا کیا جا سکتا ہے؟

جن خواتین کو ایک ساتھ تین طلاق دیا گیا ہو، انہیں انصاف ملنے تک یو پی حکومت کی جانب سے 500 روپے ماہانہ اور 6000 روپے سالانہ دیا جائے گا۔

ایسی خواتین کو 'وقف جائیداد' سے کس طرح فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے؟ اس پر سنی و شیعہ وقف بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سے جواب مانگا گیا ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران عرشیہ بانو نے کہا کہ اگر حکومت خواتین کے فلاح و بہبود کے لیے ایسا کر رہی ہے تو بہتر ہے، لیکن اس مہنگائی کے زمانے میں 500 روپے ماہانہ بطور پنشن کسی بھی طرح سے مناسب نہیں ہے۔ اسے بڑھا کر دو سے چار ہزار روپے ماہانہ کرنا چاہیے۔

نسرین بانو جو ایک طلاق شدہ خاتون ہیں، انہوں نے بتایا کہ میری دو بچیاں ہیں، جو اسکول میں پڑھتی ہیں اور میں چھوٹی سی دکان چلاتی ہوں۔ اس سے اتنی آمدنی نہیں ہو پاتی کہ پریوار کے اخراجات پورے ہو سکیں۔

ہم سرکار کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، لیکن 500 روپے ناکافی ہے۔ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس مہنگائی کے دور میں، جہاں 500 روپے میں مہینے بھر کی سبزیاں بھی نہیں مل پاتی، اسے مزید بڑھا کر پانچ ہزار روپے کرنا چاہیے تاکہ ہم اپنے بچوں کا مستقبل روشن کر سکیں۔

آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے ترجمان یعسوب عباس نے کہا کہ ہم سرکار کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن پانچ سو روپے پنشن آج کے وقت میں بہت کم ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس میں اضافہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت شیعہ اور سنی وقف بورڈ کی زمین سے ایسی متاثرہ خواتین کو زمین دے تاکہ وہ وہاں پر اپنا گھر یا دکان بنا کر اپنی زندگی بسر کر سکیں۔

زیادہ تر طلاق ثلاثہ متاثرہ وہ خواتین ہوتی ہیں، جن کے بچے بھی ہوتے ہیں۔ اب سوال اٹھتا ہے کہ اتنے کم پیسے سے کس طرح گھر کے اخراجات پورے ہو سکتے ہیں؟

سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سید محمد شعیب نے بتایا کہ ابھی اس بارے میں ہمارے یہاں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا۔ بورڈ کی میٹنگ میں اس کے متعلق بات چیت ہو گی، اس کے بعد کسی نتیجے پر پہنچا جا سکتا ہے۔

یوگی حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اعلان کیا تھا کہ ہم مسلم خواتین کو جنہیں ایک ساتھ تین طلاق دیا گیا ہے۔ ان کے بہتر زندگی کے لئے ہر ممکن مدد کرے گی۔

مزید پڑھیں:

عید میلاد النبیؐ کے جلوس پر تذبذب برقرار

خواتین نے یوپی حکومت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے لیکن انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اتنی کم رقم میں ہمارا گزارا نہیں ہونے والا ہے کیونکہ اس مہنگائی کے دور میں 500 روپے کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ حکومت کو چاہییے کہ وہ اس میں مزید اضافہ کرے تاکی ہم بھی اپنے بچوں کا مستقبل روشن بنا سکیں۔

طلاق ثلاثہ کو سپریم کورٹ نے غیر قانونی قرار دیا ہے، لیکن ابھی بھی ایسی خواتین ہیں، جنہیں ایک ساتھ تین طلاق دیا جا رہا ہے۔ یو پی حکومت ایسی خواتین کو ہر ماہ 500 روپے پینشن دینے کا فیصلہ لیا ہے۔

دیکھیں ویڈیو

ساتھ ہی وقف بورڈ سے جواب مانگا ہے کہ ان خواتین کی وقف بورڈ کیسے مدد کر سکتا ہے؟ اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے 25 ستمبر 2019 کو طلاق ثلاثہ متاثرہ خواتین کے فلاح وبہبود کے لئے اعلان کیا تھا کہ ایسی خواتین کا بہتر گزارا کیسے ہو۔ اس کے لئے کیا کیا جا سکتا ہے؟

جن خواتین کو ایک ساتھ تین طلاق دیا گیا ہو، انہیں انصاف ملنے تک یو پی حکومت کی جانب سے 500 روپے ماہانہ اور 6000 روپے سالانہ دیا جائے گا۔

ایسی خواتین کو 'وقف جائیداد' سے کس طرح فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے؟ اس پر سنی و شیعہ وقف بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سے جواب مانگا گیا ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران عرشیہ بانو نے کہا کہ اگر حکومت خواتین کے فلاح و بہبود کے لیے ایسا کر رہی ہے تو بہتر ہے، لیکن اس مہنگائی کے زمانے میں 500 روپے ماہانہ بطور پنشن کسی بھی طرح سے مناسب نہیں ہے۔ اسے بڑھا کر دو سے چار ہزار روپے ماہانہ کرنا چاہیے۔

نسرین بانو جو ایک طلاق شدہ خاتون ہیں، انہوں نے بتایا کہ میری دو بچیاں ہیں، جو اسکول میں پڑھتی ہیں اور میں چھوٹی سی دکان چلاتی ہوں۔ اس سے اتنی آمدنی نہیں ہو پاتی کہ پریوار کے اخراجات پورے ہو سکیں۔

ہم سرکار کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، لیکن 500 روپے ناکافی ہے۔ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس مہنگائی کے دور میں، جہاں 500 روپے میں مہینے بھر کی سبزیاں بھی نہیں مل پاتی، اسے مزید بڑھا کر پانچ ہزار روپے کرنا چاہیے تاکہ ہم اپنے بچوں کا مستقبل روشن کر سکیں۔

آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے ترجمان یعسوب عباس نے کہا کہ ہم سرکار کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن پانچ سو روپے پنشن آج کے وقت میں بہت کم ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس میں اضافہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت شیعہ اور سنی وقف بورڈ کی زمین سے ایسی متاثرہ خواتین کو زمین دے تاکہ وہ وہاں پر اپنا گھر یا دکان بنا کر اپنی زندگی بسر کر سکیں۔

زیادہ تر طلاق ثلاثہ متاثرہ وہ خواتین ہوتی ہیں، جن کے بچے بھی ہوتے ہیں۔ اب سوال اٹھتا ہے کہ اتنے کم پیسے سے کس طرح گھر کے اخراجات پورے ہو سکتے ہیں؟

سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سید محمد شعیب نے بتایا کہ ابھی اس بارے میں ہمارے یہاں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا۔ بورڈ کی میٹنگ میں اس کے متعلق بات چیت ہو گی، اس کے بعد کسی نتیجے پر پہنچا جا سکتا ہے۔

یوگی حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اعلان کیا تھا کہ ہم مسلم خواتین کو جنہیں ایک ساتھ تین طلاق دیا گیا ہے۔ ان کے بہتر زندگی کے لئے ہر ممکن مدد کرے گی۔

مزید پڑھیں:

عید میلاد النبیؐ کے جلوس پر تذبذب برقرار

خواتین نے یوپی حکومت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے لیکن انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اتنی کم رقم میں ہمارا گزارا نہیں ہونے والا ہے کیونکہ اس مہنگائی کے دور میں 500 روپے کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ حکومت کو چاہییے کہ وہ اس میں مزید اضافہ کرے تاکی ہم بھی اپنے بچوں کا مستقبل روشن بنا سکیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.