لکھنؤ: ریاست اترپردیش کے دیگر اضلاع کی طرح علی گڑھ کا نام بدلنے کی بی جے پی کی تجویز پر سیاست تیز ہوگئی ہے۔ کانگریس نے نام بدلنے کی سیاست کو مشترکہ تہذیب و تمدن اور ثقافت پر راست حملہ قرار دیا ہے۔
شہنواز عالم نے کہا کہ انگریز بھی چاہتے تھے کہ ہندو مہاسبھا اور آر ایس ایس علی گڑھ سمیت مسلم ناموں والے شہروں کے نام تبدیل کرنے کی مہم شروع کریں تاکہ ملک میں فرقہ وارانہ تقسیم پروان چڑھے۔ آج یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت علی گڑھ کا نام بدل کر انگریزوں کے اسی خواب کو پورا کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ رام پور اور سیتا پور کے نواب ہمیشہ سے مسلمان تھے لیکن انہوں نے کبھی ان دونوں شہروں کے نام بدلنے کا سوچا بھی نہیں جو ہندو دیوتاؤں کے نام پر رکھا گیا ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ کو ان مسلم نوابوں سے حکومت کرنا سیکھنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:Urdu Poetry Meets لکھنؤ اردو زبان و ادب کا گہوارہ ہے بھارت نے مجھے اردو سیکھا دیا : ڈاکٹر ولا جمال العسیلی
ان کا کہنا ہے کہ بھارت جیسا تنوع سے بھرا ملک باہمی ہم آہنگی، تاریخ اور ثقافت کے مشترکہ ورثے کے احترام کے ساتھ ہی زندگی گزاری جاسکتی ہے۔ یوگی حکومت مسلمانوں کے ناموں والے شہروں کے نام بدل کر گنگا جمنی تہذیب کی بنیاد کو کمزور کر رہی ہے۔
کانگریس کے رہنما کے مطابق ملک کی تقسیم کے بعد مسلمانوں کی اکثریتی آبادی یہاں صرف اس لیے ٹھہری کہ ان کی ثقافتی اور تاریخی شناخت کے احترام اور تحفظ کی ضمانت دی گئی۔ اگر مسلمانوں کو معلوم ہوتا کہ مستقبل میں یہ صورت حال بدل جائے گی تو وہ شاید ہی یہاں ٹھہرتے۔ ۔