اترپردیش کے باغپت کی ایک مسجد میں ہنومان چالیسہ کا پاٹھ کرنے پر ریاست کے مسلمانوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ مسجد میں ہنومان چالیسہ پڑھنے والے بی جی پی رہنما منوپال بنسل نے اسے بھائی چارگی کی مثال قرار دیا ہے۔
مقامی لوگوں نے مسجد میں ہنومان چالیسہ کا پاٹھ کرنے کو مذہبی مقام کی بےحرمتی سے تعبیر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح فیصل خان کو مندر میں نماز پڑھنے پر جیل بھیجا گیا اسی طرح مسجد میں ہنومان چالیسہ پڑھنے والے شخص کے خلاف بھی سخت کاروائی کی جانی چاہئے۔
بی جے پی رہنما منوپال بنسل نے کھیکڑا تحصیل کی مسجد میں موبائل کے ذریعہ ہنومان چالیسا پڑھنے کو مذہبی بھائی چارگی قرار دیا۔ انہوں نے مسجد انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ تمام مذاہب کا احترام کرنا ضروری ہے۔
متھرا کے نندگاوں کے نند بابا مندر میں فیصل خان کے نماز پڑھنے کے واقعہ کے بعد ریاست کے مختلف علاقوں میں زبردستی مساجد میں گھس کر ہنومان چالیسہ کا پاٹھ کرنے کے متعدد واقعات رونما ہوئے ہیں جبکہ تازہ معاملہ ضلع باغپت میں پیش آیا، جس کے بعد ریاست کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
مسجد میں ہنومان چالیسہ کا پاٹھ کرکے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے بعد بی جے پی رہنما منوپال پنسل نے مذہبی ہم آہنگی پر زور دیا۔
اترپردیش کے مسلمانوں نے فیصل خان کی جانب سے مندر میں نماز پڑھنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ مساجد میں ہنومان چالیسہ پڑھنے والوں کے خلاف بھی سخت کاروائی کی جانی چاہئے۔ مسلمانوں نے مزید کہا کہ ’مسجد ہمارے لیے مقدس مقام ہے اور یہاں کسی دوسرے مذاہب کی رسومات ادا نہیں کی جاسکتی‘۔