ETV Bharat / state

بریلی: جھمکا کو مجسمہ کی شکل دینے کی تیاری

بریلی سے ممبئی کا رخ کرنے والی بالی وڈ کی معروف اداکارہ پرینکا چوپڑا اور دِشا پاٹنی نے بھلے ہی شہر کا نام عالمی سطح پر مشہور کیا ہو، لیکن اب سے تقریباً آدھی صدی قبل 60-70 کی دہائ میں ایک نغمہ "جُھمکا گرارے، بریلی کے بازار میں" عام لوگوں کی زبان پر چڑھ گیا تھا۔ اب اس نغمہ میں استعمال لفظ 'جُھمکا' کو مجسمہ کی شکل دینے کی تیاری ہو رہی ہے۔

author img

By

Published : Jul 18, 2019, 3:23 PM IST

جھمکا کو مجسمہ کی شکل دینے کی تیاری، متعلقہ تصویر

بریلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی وائس چیئر پرسن دویا مِتّل اور روہلکھنڈ میڈیکل کالج کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کیشو اگروال مشترکہ طور پر اسے شہر میں داخل ہونے والے زیرو پوائنٹ پر تعمیر کرانے کی تیاری کر رہے ہیں۔

جھمکا کو مجسمہ کی شکل دینے کی تیاری، متعلقہ ویڈیو

جُھمکا گرا رے بریلی کے بازار میں" ایک ایسا نغمہ ہے، جس نے کئی دہائیوں تک نغموں کے دیوانوں کے دلوں پر حکومت کی ہے۔ سنہ 1966 میں بنی فلم 'میرا سایہ' کے لیئے نغمہ "جُھمکا گرا رے بریلی کے بازار میں" لکھتے وقت راجہ مہندی علی خاں نے کبھی نہیں سوچا ہوگا کہ انکا یہ تصور ایک دن مجسمہ کی شکل میں عوام کے سامنے ہوگا۔ نغمہ نگار راجہ مہندی کے اس نغمہ کو اپنے زمانے کی معروف اداکارہ سادھنا پر فلمایا گیا تھا۔ لیکن بریلی اور اطراف کی عوام نے فلم سے زیادہ اس نغمے کو توجہ دی۔ یہ نغمہ جسے لوگوں نے بہت پسند کیا، اپنے ساتھ سوال بھی پیدا کرتا ہے کہ کیا واقعی بریلی کے کسی بازار میں جُھمکا گرا بھی تھا یا نہیں۔

دراصل نغمہ نگار راجہ مہندی علی خاں رشتہ داری کی بنیاد پر بریلی شہر سے واقفیت رکھتے تھے. وہ ممبئی سے بریلی خوب آیا کرتے تھے۔ اکثر شہر کے بازار میں تفریح کے لیے بھی جانا ہوتا تھا۔ عام فہم معلومات کے مطابق بریلی شہر کے بڑا بازار میں تفریح کے دوران راجہ مہندی نے ذہنی تصور کو کاغذ پر اتارکر فلمی دنیا کو یادگار نغمہ دیا اور اپنے نام کو بالی وڈ کی تاریخ میں سنہرے الفاظ میں درج کرا لیا۔ اب بریلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی وائس چیئر پرسن دویا مِتّل نے راجہ مہندی کے اُس تصور کو مجسمہ کی شکل میں عام لوگوں کے سامنے لانے کی پہل کی ہے۔ اس میں روہیلکھنڈ میڈیکل کالج کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کیشو اگروال بھی پیش پیش تعاون کر رہے ہیں۔

یہ جُھمکا بریلی-رامپور روڈ پر زیرو پوائنٹ پر قائم کیا جائےگا۔ اس کے لیے باقائدہ ایک روٹری تعمیر ہوگی۔ اس جھمکے کی چوڑائی 7.90 فٹ ہوگی اور اونچائی 12 سے 14 فٹ ہو سکتی ہے۔ اس کی قیمت تقریباً 18 لاکھ روپیہ تک ہونے کے امکان ہیں۔

جُھمکا تعمیر ہونے کے بعد اطراف میں سیاحتی مقام اور سیلفی پوائنٹ قائم کرنے کا بھی منصوبہ ہے۔ جھمکے کا مجسمہ قائم کرنے کا مقصد یہ ہے کہ جب دیگر اضلاع سے کوئی شخص بریلی میں داخل ہو تو اسے جُھمکا دیکھ کر مسکرائے اور یاد کریں کہ یہ بریلی شہر ہے۔ بہرحال شہر کو 53 برس بعد بریلی کے بازار میں گرا جُھمکا ایک مجسمہ کی شکل میں جلد ہی ملنے والا ہے۔

بریلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی وائس چیئر پرسن دویا مِتّل اور روہلکھنڈ میڈیکل کالج کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کیشو اگروال مشترکہ طور پر اسے شہر میں داخل ہونے والے زیرو پوائنٹ پر تعمیر کرانے کی تیاری کر رہے ہیں۔

جھمکا کو مجسمہ کی شکل دینے کی تیاری، متعلقہ ویڈیو

جُھمکا گرا رے بریلی کے بازار میں" ایک ایسا نغمہ ہے، جس نے کئی دہائیوں تک نغموں کے دیوانوں کے دلوں پر حکومت کی ہے۔ سنہ 1966 میں بنی فلم 'میرا سایہ' کے لیئے نغمہ "جُھمکا گرا رے بریلی کے بازار میں" لکھتے وقت راجہ مہندی علی خاں نے کبھی نہیں سوچا ہوگا کہ انکا یہ تصور ایک دن مجسمہ کی شکل میں عوام کے سامنے ہوگا۔ نغمہ نگار راجہ مہندی کے اس نغمہ کو اپنے زمانے کی معروف اداکارہ سادھنا پر فلمایا گیا تھا۔ لیکن بریلی اور اطراف کی عوام نے فلم سے زیادہ اس نغمے کو توجہ دی۔ یہ نغمہ جسے لوگوں نے بہت پسند کیا، اپنے ساتھ سوال بھی پیدا کرتا ہے کہ کیا واقعی بریلی کے کسی بازار میں جُھمکا گرا بھی تھا یا نہیں۔

دراصل نغمہ نگار راجہ مہندی علی خاں رشتہ داری کی بنیاد پر بریلی شہر سے واقفیت رکھتے تھے. وہ ممبئی سے بریلی خوب آیا کرتے تھے۔ اکثر شہر کے بازار میں تفریح کے لیے بھی جانا ہوتا تھا۔ عام فہم معلومات کے مطابق بریلی شہر کے بڑا بازار میں تفریح کے دوران راجہ مہندی نے ذہنی تصور کو کاغذ پر اتارکر فلمی دنیا کو یادگار نغمہ دیا اور اپنے نام کو بالی وڈ کی تاریخ میں سنہرے الفاظ میں درج کرا لیا۔ اب بریلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی وائس چیئر پرسن دویا مِتّل نے راجہ مہندی کے اُس تصور کو مجسمہ کی شکل میں عام لوگوں کے سامنے لانے کی پہل کی ہے۔ اس میں روہیلکھنڈ میڈیکل کالج کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کیشو اگروال بھی پیش پیش تعاون کر رہے ہیں۔

یہ جُھمکا بریلی-رامپور روڈ پر زیرو پوائنٹ پر قائم کیا جائےگا۔ اس کے لیے باقائدہ ایک روٹری تعمیر ہوگی۔ اس جھمکے کی چوڑائی 7.90 فٹ ہوگی اور اونچائی 12 سے 14 فٹ ہو سکتی ہے۔ اس کی قیمت تقریباً 18 لاکھ روپیہ تک ہونے کے امکان ہیں۔

جُھمکا تعمیر ہونے کے بعد اطراف میں سیاحتی مقام اور سیلفی پوائنٹ قائم کرنے کا بھی منصوبہ ہے۔ جھمکے کا مجسمہ قائم کرنے کا مقصد یہ ہے کہ جب دیگر اضلاع سے کوئی شخص بریلی میں داخل ہو تو اسے جُھمکا دیکھ کر مسکرائے اور یاد کریں کہ یہ بریلی شہر ہے۔ بہرحال شہر کو 53 برس بعد بریلی کے بازار میں گرا جُھمکا ایک مجسمہ کی شکل میں جلد ہی ملنے والا ہے۔

Intro:نوٹ :- اس خبر سے متعلقہ 11 اہم فائلس ای میل پر بھیجی گئ ہیں. مہربانی کرکے انہیں اٹھا لیجیئے. شکریہ ڈیسک.
مستفیض....

بریلی سے ممبئ کا رخ کرنے والی بالیوڈ کی معروف اداکارہ پرینکا چوپڑا اور دِشا پاٹنی نے بھلے ہی شہر کا نام عالمی ستح پر مشہور کیا ہو، لیکن اب سے تقریباً آدھی صدی قبل 60-70 کی دہائ میں ایک نغمہ "جُھمکا گرا رے، بریلی کے بازار میں" عام لوگوں کی زبان پر چڑھ گیا تھا. اب اس نغمہ میں استعمال لفظ 'جُھمکا' کو مجسمہ کی شکل دینے کی تیاری ہو رہی ہے. بریلی ڈولپمنٹ اتھارٹی کی وائس چیئر پرسن دویا مِتّل اور روہلکھنڈ میڈیکل کالج کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کیشو اگروال مشترکہ طور پر اسے شہر میں داخل ہونے والے زیرو پوائنٹ پر تعمیر کرانے کی تیاری کر رہے ہیں.


Body:"جُھمکا گرا رے بریلی کے بازار میں" ایک ایسا نغمہ ہے، جس نے کئ دہائیوں تک نغموں کے دیوانوں کے دلوں پر حکومت کی ہے. سنہ 1966 میں بنی فلم 'میرا سایہ' کے لیئے نغمہ "جُھمکا گرا رے بریلی کے بازار میں" لکھتے وقت راجہ مہندی علی خاں نے کبھی نہیں سوچا ہوگا کہ انکا یہ تصور ایک دن مجسمہ کی شکل میں عوام کے سامنے ہوگا. نغمہ نگار راجہ مہندی کے اس نغمہ کو اپنے زمانے کی معروف اداکارہ سادھا پر فلمایا گیا تھا. لیکن بریلی اور اطراف کی عوام نے فلم سے زیادہ اس نغمے کو توجہ دی. یہ نغمہ جسے لوگوں نے بہت پسند کیا، اپنے ساتھ سوال بھی پیدا کرتا ہے کہ کیا واقعی بریلی کے کسی بازار میں جُھمکا گرا بھی تھا یا نہیں.

دراصل نغمہ نگار راجہ مہندی علی خاں رشتہ داری کی بنیاد پر بریلی شہر سے واقفیت رکھتے تھے. وہ ممبئ سے بریلی خوب آیا کرتے تھے. اکثر شہر کے بازار میں تفریح کے لیئے بھی جانا ہوتا تھا. عام فہم معلومات کے مطابق بریلی شہر کے بڑا بازار میں تفریح کے دوران راخہ مہندی نے ذہنی تصور کو کاغذ پر اتارکر فلمی دنیا کو یادگار نغمہ دیا اور اپنے نام کو بالیوڈ کی تاریخ میں سنہرے الفاظ میں درج کرا لیا. اب بریلی ڈولپمنٹ اتھارٹی کی وائس چیئر پرسن دویا مِتّل نے راجہ مہندی کے اُس تصور کو مجسمہ کی شکل میں عام لوگوں کے سامنے لانے کی پہل کی ہے. اس میں روہلکھنڈ میڈیکل کالج کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کیشو اگروال بھی پیش پیش تعاون کر رہے ہیں.

یہ جُھمکا بریلی-رامپور روڈ پر زیرو پوائنٹ پر قائم کیا جائےگا. اسکے لیئے باقائدہ ایک روٹری تعمیر ہوگی. اس جھمکے کی چوڑائی 7.90 فٹ ہوگی اور اونچائی 12 سے 14 فٹ ہو سکتی ہے. اسکی قیمت تقریباً 18 لاکھ روپیہ تک ہونے کے امکان ہیں. جُھمکا تعمیر ہونے کے بعد اطراف میں سیاحتی مقام اور سیلفی پوائنٹ قائم کرنے کا بھی منصوبہ ہے. جھمکے کا مجسمہ قائم کرنے کا مقصد یہ ہے کہ جب دیگر اضلاع سے کوئ شخص بریلی میں داخل ہو تو اسے جُھمکا دیکھکر مسکرائے اور یاد کرے کہ یہ بریلی شہر ہے. بہرحال شہر کو 53 برس بعد بریلی کے بازار میں گرا جُھمکا ایک. مجسمہ کی شکل میں جلد ہی ملنے والا ہے.

بائٹ 01.... دویا مِتّل، چیئر پرسن، لیکن بریلی ڈولپمنٹ اتھارٹی



Conclusion:مستفیض علی خان
ای ٹی وی بھارت
بریلی

+919897531980
+919319447700
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.