اتر پردیش کی برسراقتدار جماعت بی جے پی کے ارکان اسمبلی کا پارٹی چھوڑنے کا سلسلہ جاری ہے۔ BJP MLA's Quitting Party اور یکے بعد دیگرے کئی ایم ایل ایز نے بی جے پی کو الوداع کہہ کر دوسری پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ اسمبلی انتخابات میں سے عین قبل ارکان اسمبلی کا پارٹی چھوڑنا بی جے پی کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔
ایسے میں کسان آندولن Farmer Protest کے بعد اب بی جے پی میں اندرونی خلفشار سے کس کس کو فائدہ ہو یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن قیاس آرائی کی جا رہی ہے کہ سماجوادی اور آر ایل ڈی اتحاد اس سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔
سیاسی تجزیہ نگار مانتے ہیں کہ بر سر اقتدار جماعت پارٹی سے وزرا اور ایم ایل اے ایز کا ایسے وقت میں جانا جبکہ الیکشن سر پر ہے نقصان دہ تو ہے ہی لیکن اس کا یہ قطعی مطلب نہیں کہ الیکشن یکطرفہ ہوگا تاہم پہلے مرحلے میں مغربی اتر پردیش کی پولنگ کا اثر دوسری سیٹوں پر ووٹرس کے مزاج کو متاثر کر سکتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ بی جے پی میں مچی ہلچل سے جہاں سماجوادی پارٹی اور راشٹریہ لوک دل اتحاد کو فائدہ مل سکتا ہے وہیں وہ پہلے مرحلے کی ووٹنگ کے بعد الیکشن کس رخ جائے گا اس کا امکان بھی ظاہر کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اتر پردیش اسمبلی انتخابات 2022 کے لیے پولنگ کی شروعات مغربی اتر پردیش سے 10 فروری کو ہونے جا رہی ہے۔ ایسے میں اب دیکھنا ہوگا کہ بی جے پی چھوڑ کر سماجوادی پارٹی اور گٹھ بندھن میں شامل ہونے والے یہ لیڈران بی جے پی کو کتنا نقصان پہنچا پاتے ہیں۔