اترپردیش کے ضلع میرٹھ کے شاستری نگر سیکٹر تین میں واقع نجف علی شاہ نیازی کی درگاہ اور قبرستان کے علاوہ تقریباً پانچ ہزار گز جائیداد وقف الاولاد کے طور پر سنّی وقف بورڈ میں درج ہے۔
لیکن انتظامیہ اور وقف بورڈ کی لاپروائی کی وجہ سے اب درگاہ اور قبرستان کی جائیداد ناقابل استعمال ہوتی جا رہی ہے اور اب اس پر ناجائز قبضے کا خطرہ بھی پیدا ہو گیا ہے۔
میرٹھ کے شاستری نگر علاقے میں موجود درگاہ نجف علی شاہ ایک قدیم درگاہ ہے اور درگاہ کے احاطے میں ایک مسجد بھی موجود ہے۔
درگاه کے باہر احاطے میں قبرستان اور باغ ہے، جس کی باؤنڈری سماجوادی حکومت کے دور میں کرائی گئی تھی لیکن کچھ وقت بعد اطراف کے چند شر پسند لوگوں نے باؤنڈری کی دیوار کے کچھ حصوں کو توڑ دیا تھا۔
بعد میں قبرستان کے ایک حصے کو کچھ لوگوں نے اپنے پالتو جانوروں کا باڑا بنا دیا جس کی وجہ سے درگاه کا احاطہ غلاظت سے پُر ہوچکا ہے اور یہاں آنے والے نمازیوں کو کافی کراہت محسوس ہوتی ہے۔ اسی طرح شہر کے پاش علاقے میں واقع اس درگاہ کی پراپرٹی پر دھیرے دھیرے قبضہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
درگاہ نجف علی شاہ کے نگراں اور وقف نجف علی کے متولی سید شاہد علی بتاتے ہیں کہ وقف پراپرٹی کے اطراف رہنے والے کچھ لوگ اس کے احاطے میں اپنے جانور پالتے ہیں۔ ایسے خاندانوں نے اپنے جانور پالنے کے لیے وقف پراپرٹی میں قبرستان کے ایک حصے کو باڑا بنا دیا ہے اور علاقے میں غلاظت پھیلا دی ہے۔
حالانکہ علاقے کے دیگر غیر مسلم افراد بھی ان حالات سے پریشانی محسوس کرتے ہیں لیکن کوئی بھی شخص اس معاملے میں کھل کر کچھ نہیں کہتا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گندگی پھیلانے والے ان جانوروں کے تعلق سے جب بھی کوئی آواز اٹھاتا ہے تو یہ لوگ لڑائی جھگڑے پر آمادہ ہو جاتے ہیں۔
شاہد علی کا کہنا ہےکہ جب تک ضلع انتظامیہ کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھاتی تب تک اس پریشانی کا حل نکالنا اور غیر قانونی قبضہ روکنا مشکل ہے۔
بھلے ہی وقف جائیدادوں کی تحفظ کے لیے حکومت بڑے بڑے منصوبے تیار کرنے کا دعوی کرتی ہو لیکن ان جائیدادوں پر ناجائز قبضے آج بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔