تین روزہ اس عرس میں سیکڑوں عقیدت مندوں نے آستانے پر حاضر ہو کر چادر پوشی کی اور منتیں مانگی۔
ہردوئی کے سندیلا قصبہ صدر روڈ بڈا چوراہا سے منگل بازار جانے والی سڑک پر واقع خانقاه ساغریہ نظامیہ میں قدیمی عرس منایا جاتا هے، جہاں گورنروں اور وزرا کے علاوہ بہت سے سیاسی سماجی رہنما شامل ہو تے رہے ہیں۔
عرس کے موقع پر سالانہ میلاد کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں مولانا مهدی حسن نے سیرت اولیا کے بارے میں تفصیلی خطاب فرمایا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ انہی اولیاء کی بدولت آج انسانیت زندہ ہے۔ انہوں نے شاہ سید محمدؒ کے کردار کے بارے میں بات کی، ان کی شخصیت کو اجاگر کیا۔ اس موقع پر ساحل فیض آبادی ، طارق فرخ آبادی اور دیگر شعراء نے اپنا کلام پیش کیا۔
عرس کے دوسرےدن محفل سماع میں قوالوں نے صوفیانہ کلام پیش کیا۔ اس سے پہلے مزار کاغسل، چادر گا گر کے پروگرام ہوئے۔
عرس کے موقع پر قاضی شہر سید عارف عبد اللہ نے کہا کہ آج معاشرے میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو مذہب کے نام پر نفرت کو جنم دیتے ہیں ان سے بچنے کی ضرورت ہے، اور ہمیں اپنے مذہب اور انسانیت کی تعلیم کو سمجھنا ہوگا۔
آگرہ سے آئے آگره درگاہ مرکز صابری کے مہمان خصوصی سجادہ نشین، پیرزادہ رمضان علی شاہ صا بری نے کہا کہ صوفی سنتوں نے ہمیشہ ہی تمام مذاہب کا احترام کرنے کے ساتھ امن کاپیغام دیا ہے ،آج ہماری بھائی چارگی کو اولیاء کی تعلیم سے دوری کے سبب ختم کیا جارہا ہے۔
درگاہ کے سجادہ نشین معزالدین احمد ساغری چشتی نظامی نے کہا کہ صوفی سنتوں نے معاشرے سے برائیوں کا خاتمہ کرکے ایک صاف ستھرے معاشرے کو برقرار رکھا ہے۔ عرس کی تکمیل پر فرید الدین احمد نے دعا کرائی۔
اس موقع پر وجے کمار کے علاوہ 'سرودھرم ایکتا سنگتھن' کے قومی جنرل سکریٹری ، علما مشائخ اور کثیر تعداد میں عقیدت مند موجود تھے۔