اتر پردیش میں واقع علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی جامع مسجد کی میناریں عدم توجہی کا شکار ہے۔ اس کے ٹوٹے ہوئے حصوں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ موجودہ یونیورسٹی انتظامیہ کو جامع مسجد کی تاریخ اور اہمیت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اطلاع کے مطابق گزشتہ کئی ماہ سے میناروں کے اپری حصے ٹوٹے ہوئے ہیں جس کی ابھی تک مرمت نہیں کی گئی۔Upper Part Of Minar of Jama Masjid Damage In AMU
جامع مسجد کی تاریخ اور اہمیت:
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی جامع مسجد کو سید جامع مسجد کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ جامع مسجد کی بنیاد خود بانی درسگاہ سرسید احمد خان نے سنہ 1879 میں رکھی تھی۔اس کا تعمیراتی کام آپ کے انتقال کے 17 سال بعد یعنی جنوری 1915 میں مکمل ہوا۔ یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خان کی قبر بھی اسی مسجد میں موجود ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کی بنیاد بھی اسی جامع مسجد میں رکھی گئی جو بعد میں دہلی منتقل ہوئی۔
یونیورسٹی کے سر سید (شمال) اور سر سید (جنوب) طلبہ کے رہائشی ہال کے درمیان واقع جامع مسجد کے اندر دائیں ہاتھ پر سر سید احمد خان کی قبر بھی موجود ہے۔ مسجد میں تین گنبد اور دو بڑی میناریں ہیں اس کا ڈیزائن لاہور کی بڑی مغل بادشاہی مسجد سے ملتا جلتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Fall of Hyderabad State: سقوط حیدرآباد کا پس منظر
تاریخی اور اہمیت کی حامل یونیورسٹی جامع مسجد کی بائیں طرف واقع صدر دروازے کی چھوٹی میناروں کے ٹوٹے ہوئے حصوں کی تصاویر آج کل سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ اس کو دیکھ کر ایڈوکیٹ چودھری ابراہیم حسین نے افسوس کا اظہار کیا اور کہاکہ یونیورسٹی انتظامیہ کو اس کی فکر ہونی چاہیے۔ جو عبادت گاہ ہے، جس کی بنیاد خود سر سید احمد خان نے رکھی اور آپ کہ قبر بھی وہیں موجود ہے۔ باوجود اس کے یونیورسٹی انتظامیہ میناروں کے ٹوٹے ہوئے حصوں کی مرمت کو لے کر کوئی فکر نہیں ہے"۔
اے ایم یو طلباء رہنما محمد جانب حسن اور طالب علم سید محمد دلاور صدیقی نے بھی افسوس کا اظہار کیا۔ اے ایم یو وائس چانسلر سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جلد سے جلد مسجد کی میناروں کی مرمت کروائے۔Upper Part Of Minar of Jama Masjid Damage