اتر پردیش کی سات سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخابات میں تین نومبر کو 53.62 فیصد ووٹنگ ہوئی ہے۔ ووٹوں کی گنتی شروع ہے، جس میں چھہ سیٹوں پر بی جے پی آگے ہے اور ایک سیٹ پر سماج وادی پارٹی کا قبضہ ہو گیا۔
اتر پردیش میں 8 سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہونے تھے لیکن صرف 7 سیٹوں کے لئے 3 نومبر کو ووٹنگ ہوئی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ رامپور کی 'سوار' سیٹ پر الیکشن نہیں ہوا تھا۔
سال 2017 اسمبلی انتخابات میں چھہ سیٹوں پر بی جے پی کا قبضہ تھا اور ایک سیٹ پر سماج وادی پارٹی قابض تھی۔ ابھی تک بانگر مؤ اور ملہانی سیٹ پر تصویر صاف ہوئی ہے۔ بانگر مؤ سے بھاجپا کے شری کانت نے کانگریسی امیدوار آرتی واجپئی کو تقریبا 24 ہزار ووٹوں سے شکست دی ہے۔
جونپور ملہانی سیٹ سے آزاد امیدوار دھننجے یادو کو سماج وادی پارٹی کے لکی یادو نے تقریبا 4 ہزار ووٹوں سے شکست دی ہے۔ اس کے علاوہ ٹونڈلا سے بی جے پی امیدوار پریم پال نے ایس پی امیدوار کو شکست دی ہے۔ حالانکہ کہ ابھی تک الیکشن کمیشن نے آفیشل اعلان نہیں کیا۔ اس کے علاوہ باقی سبھی سیٹوں پر بی جے پی آگے چل رہی ہے۔
ریاست کی جن 7 سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی تھی، ان میں بلند شہر، بانگر مؤ، گھا ٹم پور، دیوریا، نوگاواں سادات، ملہانی اور ٹونڈلا ہیں۔ ان سیٹوں پر 53.62 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔ تبھی طے ہو گیا تھا کہ بی جے پی عوام کے ساتھ ہے اور کسی قسم کی تبدیلی نہیں چاہتی۔
بہوجن سماجوادی پارٹی کی قومی صدر مایاوتی کبھی بھی ضمنی انتخابات نہیں لڑتی تھیں لیکن اس بار بی ایس پی امیدواروں کو اتار کر بھاجپا کی راہ آسان کر دی ہے۔ بی ایس پی امیدوار گھاٹم پور سیٹ پر بھاجپا امیدوار کو کڑا ٹکر دے رہا ہے، جس کا سیدھا نقصان کانگریس اور سماج وادی پارٹی کو ہوا ہے۔
اگر کانگریس پارٹی کی بات کریں تو بھلے ہی ضمنی انتخابات میں کوئی کامیابی حاصل نہ ہوئی ہو لیکن ووٹ فیصد ضرور بڑھا ہے۔ بانگر مؤ سیٹ پر کانگریس نے بھاجپا کو کڑی ٹکر دی اور دوسرے نمبر پر رہی۔ اس کے علاوہ گھاٹم پور سیٹ پر بھی کانگریس سماج وادی پارٹی سے آگے چل رہی ہے لہذا کہا جا سکتا ہے کہ کانگریس سال 2022 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں خود کو مضبوط پارٹی کے طور پر پیش کر سکتی ہے۔
ووٹنگ فیصد:-
۱۔ نوگاواں سادات میں 61.50
۲۔ بلند شہر میں 52.10
۳۔ ٹنڈلہمیں 54
۴۔ ملہانی میں 56.65
۵۔ بانگر مؤ میں 50.59
۶۔ گھاٹم پور میں 49.42
۷۔ دیوریا میں 51.05
معلوم رہے کہ اتر پردیش میں جن سات سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی تھی، ان میں دو سیٹوں پر سماج وادی پارٹی کا قبضہ تھا جبکہ چھہ سیٹوں پر بی جے پی کا قبضہ تھا۔
سبھی پارٹیاں ان سیٹوں پر جیت کر سال 2022 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں خود کو مضبوط پارٹی کے طور پر پیش کر رہی تھی لیکن بی جے پی نے دوسری پارٹیوں کی مہنت پر پانی پھیر دیا۔