آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا یعسوب عباس نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 'آئندہ 2022 کے اسمبلی انتخابات کے حوالے سے شیعہ پرسنل لا بورڈ کسی بھی سیاسی جماعت کی حمایت کا اعلان نہیں کر رہا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'مسلمانوں کو آئینی حق حاصل ہے کہ وہ اپنی فلاح و بہبود کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں ان کے اس حق کو مذہبی رہنما یا کسی بھی مسلم تنظیموں کو چھیننے کا حق نہیں ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہم سبھی سیاسی پارٹیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اپنے منشور میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے پلان شامل کریں۔ موجودہ دور میں اقلیتوں کو تعلیم کی اشد ضرورت ہے۔ مسلمانوں کو کیسی بہتر تعلیم فراہم کی جائے اس حوالے سے سبھی سیاسی پارٹیاں اپنے منشور میں جگہ دیں۔'
مولانا یعسوب عباس نے مزید کہا کہ 'انتخابات سے قبل سیاسی پارٹیوں کے ذریعے نفرت انگیز بیان ہوں گے ایسے میں مسلمانوں کو سوجھ بوجھ کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور آپسی بھائی چارہ، گنگا جمنی تہذیب کو مضبوط کرنے کی جانب پوری توجہ ہونی چاہیے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ملک کی تعمیر و ترقی میں ایک طرف جہاں مسلمانوں نے قربانیاں پیش کی ہیں وہیں ہندو بھائیوں نے بھی ابھی جی جان لگایا ہے اس لیے نفرت کی سیاست کو ناکام بنانے اور آپسی بھائی چارہ کو مضبوط کرنے کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: اتفاق رائے کے ساتھ امیر شریعت کا عہدہ قبول: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کی بیان پر انہوں نے کہا کہ 'جس طریقے سے گزشتہ دنوں موہن بھاگوت نے مسلمانوں کے حوالے سے کچھ بیانات دیے ہیں وہ خوش آئند ضرور ہیں تاہم زمینی سطح پر نہیں دکھتے ہیں، صرف بیان دینا کافی نہیں ہے بلکہ زمینی سطح پر عمل بھی ہونا چاہیے۔'
آبادی کنٹرول بل کے مسودے پر انہوں نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'قوانین بنتے ہیں بگڑتے ہیں، جس دن یہ مسودہ تیار ہوا اسی دن سوشل میڈیا پر ایک عورت کے چار بچے ہوئے اب ایسے میں قانون کا نفاذ کیسے ہوگا۔'