لکھنؤ کے گومتی نگر میں واقع اتر پردیش اردو اکادمی کی منتظمہ کمیٹی تشکیل ہونے کے بعد پہلی چئیئرمین چودھری کہف الوریٰ کی صدارت میں میٹنگ منعقد ہوئی۔ جس میں اردو اکادمی کے تمام اراکین، ملازم اور سیکریٹری شامل ہوئے اور اردو زبان کی ترویج و اشاعت کے حوالے سے اہم فیصلے لئے گئے۔
مزید پڑھیں:اتر پردیش اردو اکادمی کے چئیرمین چودھری کہف الوریٰ سے خصوصی گفتگو
گورکھپور یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے صدر کے پروفیسر رضی الرحمن نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میٹنگ میں میں نے تجویز پیش کی ہے کہ گورکھپور کی عظیم شخصیت فراق گورکھپوری کا آبائی وطن خستہ حال ہے، جس کی تزئین کاری اور حفاظت کی ذمہ داری اردو اکادمی لے اور وہیں ایک پروگرام منعقد کرے۔ میری اس تجویر پر چیئرمین نے اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی طرز پر اردو اکادمی بھی بُک وین کا انتظام کرے جس کے ذریعے مختلف شہر، قصبے اور گاؤں دیہات تک اردو کی کتابیں پہنچائی جائیں، اس پر بھی چیئرمین نے اتفاق رائے ظاہر کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ جو یونیورسٹیاں کام کر رہی ہیں ان کو کمپیوٹر و دیگر اشیائے ضروریہ فراہم کی جائے تاکہ نئے نصاب کے نفاذ کے حوالے سے بھی کوئی پریشانی نہ آئے۔