ETV Bharat / state

گیان واپی مسجد معاملےمیں سنی وقف بورڈ ہائیکورٹ سے رجوع ہوگا

یو پی سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین نے بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ گیان واپی مسجد معاملے میں آثار قدیمہ کے سروے آف انڈیا کے ذریعہ سروے کے حکم کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔

گیان واپی مسجد معاملےمیں سنی وقف بورڈ ہائیکورٹ سے رجوع ہوگا
گیان واپی مسجد معاملےمیں سنی وقف بورڈ ہائیکورٹ سے رجوع ہوگا
author img

By

Published : Apr 9, 2021, 3:49 AM IST

Updated : Apr 9, 2021, 4:01 AM IST

اتر پردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین زفر احمد فاروقی نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ورانسی کے گیان واپی مسجد کا آثار قدیمہ سے سروے کرانے کا حکم سمجھ سے بالاتر ہے۔عدالت عظمیٰ کے آئینی بنچ کا فیصلہ ’پلیس آف ورشف ایکٹ 1991‘ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 15 اگست 1947 کے بعد سے جو جن کے عبادت خانے ہیں وہ انہی کے رہیں گے، اس سلسلے میں کوئی بھی عدالتی کاروائی نہیں کی جائے گی تو پھر اس کے بعد بھی یہ لوگ سپریم کورٹ کے فیصلے کو کیوں نہیں مانتے ہیں۔

بورڈ کے چئرمین نے کہا کہ گیان واپی مسجد کی حیثیت اس طرح کے سوالات سے بالاتر ہے۔ اس کے باوجود، ہم قانونی مشورے کے مطابق یہ کہہ سکتے ہیں کہ سروے کا حکم قابل اعتراض ہے کیونکہ تکنیکی شواہد کچھ ہی بنیادی حقائق کی تکمیل کرسکتے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ گیان واپی مسجد معاملے میں کورٹ کے سامنے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا تھا کہ مسجد کے مقام پر پہلے مندر موجود تھا۔ یہاں تک کہ ایودھیا فیصلے میں بھی اے ایس آئی کی کھدائی سے کوئی فائدہ نہیں ہوا تھا۔ اے ایس آئی کو اس بات کا ثبوت نہیں ملا کہ بابری مسجد کسی مندر کے انہدام پر بنائی گئی تھی.

وقف بورڈ کے چیئرمین زفر احمد فاروقی نے کہا کہ مساجد کے اے ایس آئی کے ذریعہ ’تفتیش‘ کیے جانے کے اس عمل کو روکنا ہوگا۔ ہم اس غیر ضروری حکم کے خلاف فوری طور پر ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔

اتر پردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین زفر احمد فاروقی نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ورانسی کے گیان واپی مسجد کا آثار قدیمہ سے سروے کرانے کا حکم سمجھ سے بالاتر ہے۔عدالت عظمیٰ کے آئینی بنچ کا فیصلہ ’پلیس آف ورشف ایکٹ 1991‘ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 15 اگست 1947 کے بعد سے جو جن کے عبادت خانے ہیں وہ انہی کے رہیں گے، اس سلسلے میں کوئی بھی عدالتی کاروائی نہیں کی جائے گی تو پھر اس کے بعد بھی یہ لوگ سپریم کورٹ کے فیصلے کو کیوں نہیں مانتے ہیں۔

بورڈ کے چئرمین نے کہا کہ گیان واپی مسجد کی حیثیت اس طرح کے سوالات سے بالاتر ہے۔ اس کے باوجود، ہم قانونی مشورے کے مطابق یہ کہہ سکتے ہیں کہ سروے کا حکم قابل اعتراض ہے کیونکہ تکنیکی شواہد کچھ ہی بنیادی حقائق کی تکمیل کرسکتے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ گیان واپی مسجد معاملے میں کورٹ کے سامنے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا تھا کہ مسجد کے مقام پر پہلے مندر موجود تھا۔ یہاں تک کہ ایودھیا فیصلے میں بھی اے ایس آئی کی کھدائی سے کوئی فائدہ نہیں ہوا تھا۔ اے ایس آئی کو اس بات کا ثبوت نہیں ملا کہ بابری مسجد کسی مندر کے انہدام پر بنائی گئی تھی.

وقف بورڈ کے چیئرمین زفر احمد فاروقی نے کہا کہ مساجد کے اے ایس آئی کے ذریعہ ’تفتیش‘ کیے جانے کے اس عمل کو روکنا ہوگا۔ ہم اس غیر ضروری حکم کے خلاف فوری طور پر ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔

Last Updated : Apr 9, 2021, 4:01 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.