اترپردیش کے سہارنپور کی متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشنی نے دہلی کے فرقہ وارانہ فساد کے منظم سازش کاحصہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس فساد کے لئے جو مجرم ہیں انہیں سخت سے سخت سزا ملنی چاہئے ۔
انہوں نے کہاکہ یہ احتجاج گزشتہ 70 دنوں سے پرامن طریقہ چل رہے ہیں لیکن ایک منظم سازش کے تحت دہلی میں فساد برپا کرایا گیاہے، انہوں نے کہاکہ ان فسادات سے کے پس پشت بڑا ہاتھ شامل ہے اور پولیس ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھی ہے،
لیکن ہم کہہ دینا چاہتے ہیں اس سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہونگے، جب تک سی اے اے واپٍ نہیں ہوگا اس وقت تک ہمارا احتجاج ختم نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں سی اے اے سے آزادی چاہئے جس کے لئے ہم ہر قربانی دینے کو تیار ہیں،اگر ہمیں شہادت دینے کی ضرورت پڑیگی تو ہم اس کے لئے بھی تیار ہیں، ہم ہاتھ میں پتھر نہیں بلکہ ترنگے رکھتے ہیں۔
فوزیہ پروین نے دہلی فساد کے لئے سرکار کو ذمہ دار بتایا اور کہاکہ پولیس کو ظلم و زیادتی کررہی ہے وہ ٹھیک نہیں ہے، انہوں نے کہاکہ لوگ پر امن طریقہ سے احتجاج کررہے ہیں
لیکن پولیس ڈنڈوں اور گولیوں سے ان کا مقابلہ کررہی ہے، پولیس کی وردی پہن کر تشدد پھیلایا جارہاہے اگر یہ تشدد نہیں روکا گیا تو ملک تباہ و برباد ہوجائیگا۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح مرکزی حکومت نے ملک و دستور کے خلاف پارلمنٹ میں قانون پاس کرائے ہیں اس کے لئے ملک کی عوام مودی حکومت کو کبھی معاف نہےں کرے گی اور جس طرح مرکزی حکومت کے خلاف مظاہرے و دھرنوں میں بلا تفریق لوگ شامل ہو رہے ہیں ۔
اس سے اتحاد کا پلیٹ فارم بھی بنتا جا رہا ہے اور جب سبھی سماج کے لوگ ایک پلیٹ فارم سے حکومت کے خلاف ملک کے کونے کونے سے آواز بلند کریں گے تو مرکزی حکومت کا وجود بھی خاک میں مل جائے گا ۔